بریلی: یوپی کے بریلی شہر میں جمعہ کی نماز کے بعد ایک مسجد کے باہر ’آئی لو محمدؐ‘ کے بینر اور نعرے کے سبب شدید ہنگامہ ہوا۔ مقامی عالم دین اور اتحادِ ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا کی اپیل پر سڑکوں پر اترنے والے مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران کئی افراد کو حراست میں لے کر تھانے بھیج دیا گیا۔
پولیس کے مطابق مظاہرین مولانا توقیر رضا کی قیادت میں پیغمبر محمدؐ کے احترام اور محبت کا اظہار کر رہے تھے، جسے وہ اظہارِ رائے کی آزادی کے دائرے میں سمجھتے ہیں۔ نماز کے بعد کوتوالی علاقے میں مولانا توقیر کے رہائش گاہ اور مسجد کے سامنے بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے۔
مقامی حکام کی جانب سے احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر مظاہرین نے ناراضگی ظاہر کی، جس کے بعد پولیس نے جلوس کو روکنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔ رپوٹ کے مطابق، کچھ مقامات پر پتھراؤ بھی کیا گیا، جس کے جواب میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چلائی اور آنسو گیس کے گولے استعمال کیے۔ سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر دکھائی گئی تصاویر میں پولیس اہلکار مظاہرین کے پیچھے بھگاتے ہوئے لاٹھیاں چلاتے نظر آ رہے ہیں۔ واقعے کے بعد سینئر افسران موقع پر پہنچ گئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔
ضلع مجسٹریٹ اویناش سنگھ نے کہا کہ ’’صورتِ حال اب معمول پر ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ ہم شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن اور ہم آہنگی قائم رکھیں۔‘‘ ‘‘ پولیس نے بتایا کہ مسجد کے باہر سڑکوں پر مظاہرہ کرنے والے نمازیوں نے ’آئی لو محمدؐ‘ اور ’نعرہ تکبیر اللہ اکبر‘ جیسے نعرے لگائے، ہجوم لگنے پر پولیس کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا سہارا لینا پڑا۔