بالی ووڈ اداکارہ ایشوریہ رائے بچن کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے آج انتہائی اہم فیصلہ صادر کیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اے آئی سے تیار فحش مواد معاملے پر ایشوریہ رائے کو بڑی راحت دیتے ہوئے کہا کہ انھیں ایک باوقار زندگی گزارنے کا حق ہے۔ عدالت نے اداکارہ کے ذاتی اور شخصی حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے اُن کی ذاتی تصاویر، مواد، آواز اور ویڈیوز کے بغیر اجازت استعمال کو’عزت و وقار کے ساتھ جینے کے حق‘ کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، عدالت نے ای-کامرس پلیٹ فارمز اور گوگل وغیرہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 72 گھنٹوں کے اندر اداکارہ کی عرضداشت میں درج شکایتی یو آر ایل کو حذف کرنے، غیر فعال کرنے اور بلاک کرنے کے عبوری احکامات دیے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے وزارت برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھی اس سلسلے میں ہدایت جاری کی ہے۔ اس ہدایت میں کہا گیا ہے کہ محکمہ ایسے تمام یو آر ایل کو بلاک اور غیر فعال کرنے کے لیے ضروری احکامات جاری کرے۔ مزید یہ کہ عدالت نے گوگل اور ای-کامرس ویب سائٹس کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام قابل اعتراض اے آئی مواد تیار کرنے والے اصل صارفین کی معلومات ایک سر بہ مہر لفافے میں پیش کریں۔
قابل ذکر ہے کہ ایشوریہ رائے بچن نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اُن کے کاپی رائٹ، فنکارانہ حقوق اور پرسنالٹی/تشہیری حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ کچھ ویب سائٹس، کمپنیاں اور نامعلوم افراد بغیر اجازت ان کی تصاویر، جعلی تصاویر، فرضی ویڈیوز اور آڈیوز کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
جمعرات کو سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ جب کسی مشہور شخصیت کی پہچان کو اُس کی اجازت کے بغیر استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف تجارتی نقصان ہوتا ہے بلکہ اُن کے عزت و وقار کے ساتھ جینے کے حق پر بھی اثر پڑتا ہے۔