نئی دہلی: لوک سبھا کو جمعرات کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا جس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس بھی ختم ہو گیا۔ یہ اجلاس 21 جولائی سے شروع ہوا تھا اور تقریباً ایک ماہ تک جاری رہا، مگر اس دوران کارروائی بار بار ہنگامہ آرائی اور اپوزیشن کے احتجاج کی نذر ہوتی رہی۔ اسپیکر اوم برلا نے ایوان کو بتایا کہ پورے اجلاس میں لوک سبھا صرف 37 گھنٹے ہی مؤثر طور پر کام کر سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم مسائل پر بامعنی بحث نہ ہو پانا افسوسناک ہے اور اگر تمام جماعتیں تعاون کرتیں تو عوامی موضوعات پر زیادہ وقت دیا جا سکتا تھا۔
اس اجلاس کے دوران اپوزیشن نے ’آپریشن سندور‘ اور بہار میں جاری ’اسپیشل انٹینسیو ریویژن‘ (ایس آئی آر) مشق پر بحث کا مطالبہ کیا لیکن حکومت کی جانب سے ان مطالبات پر غور نہ کرنے کی وجہ سے اپوزیشن کے ارکان نے شور شرابا کیا اور واک آؤٹ کرتے رہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ایوان کی کارروائی کو کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا اور بیشتر وقت نعرے بازی میں ضائع ہو گیا۔ حکومت کا موقف ہے کہ اپوزیشن نے تعمیری کردار ادا کرنے کے بجائے رکاوٹیں ڈالنے کا رویہ اپنایا۔ ایک سرکاری افسر کے مطابق اس ہنگامہ آرائی کے باعث اپوزیشن خود بھی نقصان میں رہی کیونکہ وہ کئی اہم بلوں پر بحث کا حصہ نہیں بن سکی۔
اس کے باوجود ایوان نے بارہ اہم بل منظور کر لیے۔ ان میں گوا میں اسمبلی حلقوں میں درج فہرست قبائل کی نمائندگی کے ازسرنو تعین کا بل، مرچنٹ شپنگ بل، منی پور جی ایس ٹی ترمیمی بل، منی پور ایپروپریشن بل، نیشنل اسپورٹس گورننس بل، نیشنل اینٹی ڈوپنگ ترمیمی بل، انکم ٹیکس بل، ٹیکسیشن لاز ترمیمی بل، انڈین پورٹس بل، مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل، انڈین انسٹی ٹیوٹس آف مینجمنٹ ترمیمی بل اور آن لائن گیمنگ کے فروغ و ضابطہ بندی کا بل شامل ہیں۔ یہ تمام بل شور شرابے کے ماحول میں کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔
اب لوک سبھا کی نظریں سرمائی اجلاس پر مرکوز ہیں جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ زیر التوا موضوعات کے ساتھ نئے معاملات بھی ایوان میں اٹھائے جائیں گے۔ عوام کی نگاہیں اس بات پر جمی رہیں گی کہ کیا آئندہ اجلاس میں سیاسی جماعتیں بامقصد بحث اور تعمیری کردار ادا کرتی ہیں یا پھر ایک بار پھر شور شرابے کے سبب ایوان کی کارروائی متاثر ہوتی ہے۔