نئی دہلی: کئی اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی زیرقیادت حکومت سماج میں پھوٹ ڈالنے کے لئے وقف ایکٹ میں ترمیم کا بل لانا چاہتی ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ ایسے قانون کی سخت مخالفت کرے گی جبکہ بی جے پی کے کئی قائدین نے اِ س کی مدافعت کی ہے۔ ملک میں 30وقف بورڈس ہیں۔ ذرائع نے اتوار کے دن نشاندہی کی تھی کہ تمام وقف املاک سے سالانہ 200کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے، جو ایسے اداروں کی جائیدادوں کی تعداد سے میل نہیں کھاتی۔
سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے پیر کے دن کہا کہ ان کی پارٹی 1995ء کے وقف بورڈ قانون میں ترمیم کے لئے پارلیمنٹ میں بل لانے کی مرکز کی کوشش کی مخالفت کرے گی۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمانوں کے حقوق چھیننے کی کوشش کررہی ہے۔حکومت 1995ء کے وقف ایکٹ میں ترمیم کے لئے پارلیمنٹ میں بل لانے والی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ وقف بورڈس کی کارکردگی میں مزید جوابدہی اور کھلا پن آئے۔ وہ وقف بورڈس میں خواتین کی بھی شمولیت چاہتی ہے۔ ترمیمی بل وقف بورڈس کے لئے لازمی کردے گا کہ وہ اپنی جائیدادیں ضلع کلکٹروں کے پاس درج کرائیں تاکہ ان کی حقیقی مالیت یقینی بنے۔ اکھلیش یادو نے میڈیا نمائندوں کے پوچھنے پر کہا کہ ہم وقف ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت کریں گے۔
انہوں نے لکھنؤ میں پارٹی کے آنجہانی رکن پارلیمنٹ جنیشورمشرا کو ان کے یوم پیدائش پر خراجِ عقیدت ادا کرنے کے بعد کہا کہ بی جے پی کا واحد کام ہندوؤں اور مسلمانوں کو باٹنا، مسلم بھائیوں کے حقوق چھیننا ہے۔ سماج وادی پارٹی سربراہ نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے سابق میں اینگلوانڈینس کے حقوق چھین لئے۔لوک سبھا اور ودھان سبھا میں اینگلو انڈینس کی ایک نشست ہوتی تھی۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں۔ کے رحمن خان کی صدارت میں کمیٹی بنی تھی اور بی جے پی وقف جائیدادوں پر اپنی گرفت چاہتی ہے۔ وہ وقف جائیدادوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتی ہے۔ایسا قانون آیا تو ہم پرزور مخالفت کریں گے۔ ای ٹی محمد بشیر نے نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ہم خیال جماعتوں سے بات چیت کی جائے گی۔ شیوسینا (یو بی ٹی) رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی زیرقیادت حکومت بجٹ پر بحث سے بھاگنا چاہتی ہے۔ اسی لئے وہ وقف مسئلہ لے آئی ہے۔ پارلیمنٹ میں اس کے پیش ہونے تک میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گی۔
سی پی آئی ایم رکن پارلیمنٹ امرارام نے کہا کہ بی جے پی پھوٹ ڈالو کی سیاست کی قائل ہے۔ وقف بورڈس کو مستحکم کرنے کے بجائے وہ ان کے کام کاج میں مداخلت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اقلیتوں کو تعلیم اور روزگار دینے کے بجائے بی جے پی والوں نے ہمیشہ ان کے حقوق پر حملہ کیا ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ یہی تفرقہ پسندی جاری رہی تو ہم نے 2024ء میں ٹریلر دکھایا تھا اور اب پوری فلم دکھادیں گے۔سی پی آئی ایم کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سوداماپرساد نے کہا کہ بی جے پی کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے تفرقہ پسند ایجنڈہ کو بڑھاوا دینا۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری سے نمٹنے کے لئے بل لایا جائے لیکن یہ لوگ دن رات مندر، مسجد، ہندوستان، پاکستان کرتے رہتے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ترویندر سنگھ راوت سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ کی کمیاں دور کرنا اچھی بات ہے۔میرا ذاتی تجربہ ہے کہ وقف بورڈس میں شدید اندرونی اختلافات ہیں اور وقف جائیدادوں کا بیجا استعمال ہورہا ہے۔ مسلم فرقہ میں جو لوگ طاقتور ہیں وہ ان جائیدادوں کا بیجا استعمال کررہے ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے این ڈی اے حلیفوں اور اپوزیشن جماعتوں سے کہا کہ وہ ایسی کسی بھی کوشش کو پوری طرح مسترد کردیں۔ بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ تمام مسلمانوں اور ان کی مذہبی و ملی تنظیموں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کی اِس شرانگیزی کے خلاف متحد ہوجائیں۔