الریاض: سعودی عرب میں عازمین حج کے قافلے آج مزدلفہ سے واپس منیٰ کی جانب لوٹ رہے ہیں جہاں پہنچ کر وہ حج کا رکن رمی کریں گے۔ جمرات کے مقام پر رمی جسے ’شیطانوں کو کنکریاں مارنا‘ کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔ حجاج جمرات رمی کرنے کے بعد قربانی، حلق یا تقصیر (بال منڈوانے یا کٹوانے) کے بعد احرام کھول دیں گے۔ حجاج کے گروپ طواف کرنے مکہ بھی جائیں گے۔
الاخباریہ کے مطابق حجاج کے قافلے منگل اور بدھ کی درمیانی شب فجر کے بعد سے منیٰ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق ’رواں برس 150 سے زائد ممالک کے 18 لاکھ 45 ہزار 45 عازمین نے حج ادا کیا ہے۔‘ اس سے قبل گذشتہ روز حجاج نے میدان عرفات میں مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ سُنا جس کا ترجمہ اردو سمیت 20 زبانوں میں نشر کیا گیا۔
حجاج نے میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامتوں کے ساتھ قصر ادا کی اورغروب آفتاب تک وقوف مکمل کیا۔سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے نماز مغرب ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔ حجاج نے مزدلفہ پہنچنے پر مغرب اور عشا کی نماز ایک ساتھ ادا کی اور رمی کے لیے کنکریاں جمع کیں۔
دریں اثنا، وزارت حج کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر عایض الغوینم نے کہا کہ ’منیٰ سے عرفات تک حجاج کی آمد وفت کے لیے 20 ہزار بسیں استعمال کی گئیں جن میں 42 ہزار ڈرائیور اور گائیڈ موجود تھے۔‘ وزارت نقل وحمل کے ترجمان صالح الزوید کے مطابق ’عرفات سے مزدلفہ روانگی ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہوئی۔ تین لاکھ حجاج کو مشاعر مقدسہ ٹرین اور دیگر کو جدید بسوں کے ذریعے پہنچایا گیا۔‘
مزدلفہ، منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ مزدلفہ کے نام کے حوالے سے روایت ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ حجاج یہاں رات کی تاریکی میں پہنچتے ہیں اسی منابست سے اسے مزدلفہ یعنی (رات کی منزل) کہا جانے لگا۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مزدلفہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہنچنے پرحجاج حرم مکی کے قریب ہو جاتے ہیں اس کے معنی ہوتے ہیں کہ وہ منزل جہاں پہنچنے پرحجاج حرم کے قریب ہو گئے۔
مزدلفہ کا رقبہ 13 مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ اس کے مغرب میں منیٰ اور مشرق میں عرفات ہے۔ یہیں وادی المحشر ہے یہ چھوٹی وادی ہے جو منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔ ایک طرح سے یہ وادی منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان حد فاصل کا کام دیتی ہے۔
رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے جمرات کمپلیکس بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ چہار منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلیکس پر 12 منزلیں تعمیر کرنے کی گنجائش ہے جس سے 50 لاکھ حجاج بیک وقت رمی کرسکیں گے۔ رمی کے لیے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔
جمرات کمپلیکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ سارے حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیے کئی راستے بنائے گئے ہیں۔ جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ (منیٰ، مزدلفہ اور عرفات) ٹرین سے بھی مربوط کر دیا گیا ہے تاکہ حجاج رمی کے بعد مطلوبہ منزل تک باآسانی پہنچ سکیں۔
بشکریہ انڈیپنڈنٹ اردو