ہندوستان میں آخر اتنی زیادہ خواتین پائلٹ کیسے بن رہی ہیں ؟ اس سوال کا جواب دیا ہے بھارت میں کئی دہائیوں سے جہاز اڑانے والی دو بھارتی خواتین نے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تعداد میں خواتین کے پائلٹ بننے کے پیچھے جزوی طور پر فنانسنگ، اسکالرشپ اور توسیع شدہ خاندانوں کی مدد کا ہاتھ ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک بھارت میں خواتین کے لیے زندگی آسان نہیں ہے۔ مردوں کے مقابلے خواتین کی اموات کی شرح زیادہ ہے۔ لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے میں، زیادہ بڑی تعداد میں تعلیم ادھوری چھوڑ دیتی ہیں اور بہت ہی کم خواتین باقاعدہ طور پر ملازمت کر پاتی ہیں۔ ان تمام حالات کے باوجود ‘انٹرنیشنل سوسائٹی آف ویمن ایئر لائن پائلٹس‘ کے مطابق دنیا بھر میں مرد پائلٹس کے مقابلے میں خواتین پائلٹس کی شرح سب سے زیادہ بھارت میں پائی جاتی ہے۔ 2021 ء کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بھارت کے تمام کمرشل پائلٹس میں 12.4 فیصد خواتین پائلٹس تھیں، اس کے مقابلے میں جرمنی میں خواتین پائلٹس کی شرح محض 6.9 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار قریب 100 سے زائد ایئر لائنز سے حاصل کیے گئے ہیں۔
میں آخر اتنی زیادہ خواتین پائلٹ کیسے بن رہی ہیں ؟ اس سوال کا جواب دیا ہے ہندوستان میں کئی دہائیوں سے جہاز اڑانے والی دو بھارتی خواتین نے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تعداد میں خواتین کے پائلٹ بننے کے پیچھے جزوی طور پر فنانسنگ، اسکالرشپ اور توسیع شدہ خاندانوں کی مدد کا ہاتھ ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک بھارت میں خواتین کے لیے زندگی آسان نہیں ہے۔ مردوں کے مقابلے خواتین کی اموات کی شرح زیادہ ہے۔ لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے میں، زیادہ بڑی تعداد میں تعلیم ادھوری چھوڑ دیتی ہیں اور بہت ہی کم خواتین باقاعدہ طور پر ملازمت کر پاتی ہیں۔ ان تمام حالات کے باوجود ‘انٹرنیشنل سوسائٹی آف ویمن ایئر لائن پائلٹس‘ کے مطابق دنیا بھر میں مرد پائلٹس کے مقابلے میں خواتین پائلٹس کی شرح سب سے زیادہ بھارت میں پائی جاتی ہے۔ 2021 ء کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بھارت کے تمام کمرشل پائلٹس میں 12.4 فیصد خواتین پائلٹس تھیں، اس کے مقابلے میں جرمنی میں خواتین پائلٹس کی شرح محض 6.9 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار قریب 100 سے زائد ایئر لائنز سے حاصل کیے گئے ہیں۔
جرمنی کی سرکاری فضائی کمپنی لفتھانزا ان اعداد و شمار سے واقف ہے۔ اس کے ایک ترجمان نے اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا،”افسوس یہ ہے کہ یہ تعداد دہائیوں سے اسی سطح پربرقرار رہی ہے، اگرچہ ہم خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے ہر ممکن مواقع استعمال کرتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،”اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جرمن سرکاری فضائی کمپنی لفتھانزا خواتین کے ساتھ مربوط طریقے سے بات چیت کر رہی ہے۔ہم زیادہ سے زیادہ خواتین کو اس پیشے کی طرف راغب کرنے، اس پیشے کا انتخاب کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ”ہم ایسے ایونٹس کا انعقاد کرتے ہیں جن میں خواتین پائلٹس اس پیشے کے بارے میں شوق رکھنے والی خواتین کو معلومات فراہم کرتی ہیں۔ خاص طور پر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان خواتین کاک پٹ کے اندر کی زندگی، وہاں کا ماحول اور پائلٹس کی ذمہ داریوں کے بارے میں بتایا جائے، نیز انہیں ہمارے فلائننگ اسکول میں تربیت لینے کے لیے قائل کرتے ہیں۔‘‘
بھارت کی کمرشل ایئر لائنز ‘انڈین ایئر لائنز‘ جو کہ بعد میں ضم ہو کر ‘ایئر انڈیا‘ بن گئی کی پہلی خاتون پائلٹ دُربا بینرجی تھیں جنہوں نے 1966 ء میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ اسی دوران نیودیتا بھاسین نے پہلی بار 1989 ء میں بوئنگ 737 ہوائی جہاز اڑایا۔ تب وہ 26 سال کی تھیں اور اس سے چار سال قبل وہ ایک ایسے ایئر کرافٹ کی شریک پائلٹ تھیں جس کی پوری ٹیم خواتین پر مشتمل تھی۔