عورتوں کے عالمی دن کے موقعے پر شائع ہونے والے ایک سروے کے نتائج کے مطابق جرمنی میں تقریباﹰ تین چوتھائی خواتین کا خیال ہے کہ اس ملک میں عورتوں اور مردوں کو مساوی حقوق حاصل نہیں ہیں۔
شائع ہونے والے ‘یوگوو’ سروے کے مجموعی طور پر 62 فیصد شرکا کا ماننا تھا کہ "اس وقت جرمنی میں عورتوں اور مردوں کے حقوق اور معاشرے میں ان کی حیثیت برابر نہیں اور ان کے ساتھ ہر اعتبار سے مساوی سلوک بھی نہیں کیا جاتا۔” ان شرکا میں خواتین کی تعداد 73 فیصد اور مردوں کی 61 فیصد تھی۔اس سروے میں جواب دہندگان نے بالخصوص کام کی جگہوں پر مردوں اور خواتین میں تفریق کی نشاندہی کی اور ان میں سے 61 فیصد کی رائے میں وہاں ممکنہ طور پر خواتین کو کسی حد تک یا بالکل بھی مردوں کے برابر تصور نہیں کیا جاتا۔ اس سروے میں 8 فروری سے لے کر 22 فروری تک جرمنی کے 2,170 افراد کا آن لائن انٹرویو کیا گیا تھے۔
اس سروے کی اشاعت سے ایک دن قبل ہی جرمن وزیر برائے خاندانی امور لیسا پاؤس نے بھی ڈیجیٹلائزیشن کے شعبے میں صنفی مساوات کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حقوق نسواں کے منگل کو منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے بعد ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ”اس ڈیجیٹل دنیا میں خواتین کا نقطہ نظر اب بھی پیش نہیں کیا جا رہا اور اس لیے یہ اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ ہم ان کا مزید کہنا تھا، ”سچ تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں مردوں اور خواتین کی تنخواہوں اور دولت میں بہت فرق ہے۔ تو یہ ایسی چیز ہے جس کو (اقوام متحدہ کے اجلاس) کے ایجنڈے میں تقریباﹰ ہر روز شامل ہونا چاہیے۔‘‘ڈیجیٹلائزیشن کے مکمل ایجنڈے میں اب خواتین کا نظریہ شامل کر رہے ہیں۔‘‘
اس کے علاوہ پچھلے کچھ عرصے میں جرمنی میں خواتین پر تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جس پر حقوق نسواں سے منسلک مختلف تنظیموں نے ان جرائم کے خلاف سزاؤں میں سختی پر زور دیا ہے۔پچھلے سال جرمن حکام کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2020ء میں خواتین پر ان کے موجودہ یا سابقہ ساتھی کی جانب سے تشدد کے واقعات میں 2019ء کی نسبت 4.9 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ جرمنی میں خواتین کے تشدد کا نشانہ بننے کے امکانات زیادہ ہیں اور تشدد کے ہر پانچ میں سے چار کیسز میں خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔