دہلی اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان عام آدمی پارٹی کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا، جب یکے بعد دیگرے 8 اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ ووٹنگ سے محض 5 دن قبل دیے گئے ان استعفوں سے کیجریوال بریگیڈ کی انتخابی مہم ضرور متاثر ہوگی، کیونکہ استعفیٰ دینے والے اراکین اسمبلی نے اس قدم کی جو وجوہات بتائی ہیں وہ فکر انگیز ہیں۔
اسمبلی رکنیت اور پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے عآپ اراکین اسمبلی اراکین اسمبلی میں ترلوک پوری سے رکن اسمبلی روہت مہرولیا، جنک پوری سے راجیش رشی، کستوربا نگر سے مدن لال، پالم سیٹ سے بھاؤنا گوڑ، بجواسن سے بی ایس جون، آدرش نگر سے پون شرما، مادی پور سے گریش سونی اور مہرولی سے نریش یادو شامل ہیں۔
استعفیٰ دیتے ہوئے روہت مہرولیا نے کیجریوال کے نام تحریر کردہ خط میں کہا ہے کہ ’’میں انّا تحریک کے وقت اپنی 15 سال پرانی ملازمت چھوڑتے ہوئے یہ سوچ کر آپ کے ساتھ جڑا تھا کہ ہزاروں سالوں سے چھوا چھوت، تفریق اور استحصال کا سامنا کرتے آ رہے میرے سماج کو آپ شاید برابری کا درجہ و سماجی انصاف دلا کر بابا صاحب کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کریں گے۔ آپ نے کئی مرتبہ عوامی اسٹیج سے یہ کہا تھا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو دلت سماج، والمیکی سماج کے لوگوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔ کڈّے ملازمین کو مستقل کریں گے اور ٹھیکیداری کی روایت کو پوری طرح سے بند کریں گے۔ آپ کی بات پر بھروسہ کر کے میرے سماج نے یکطرفہ آپ کو لگاتار حمایت دی، جس کے دَم پر دہلی میں تین تین مرتبہ حکومت بنی۔
اس خط میں مہرولیا نے عآپ حکومت کے تئیں اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’نہ تو ٹھیکیداری روایت بند ہوئی اور نہ ہی 20-20 سال سے عارضی ملازمت پر کام کرنے والے لوگوں کو مستقل کیا گیا۔ مجموعی طور پر آپ نے میرے سماج کے لوگوں کے ساتھ ہونے والی تفریق اور استحصال کو روکنے کے لیے ابھی تک کچھ نہیں کیا، بلکہ آپ نے اپنی سیاسی خواہشات کے حصول کے لیے میرے سماج کو صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا ہے۔