چنڈی گڑھ:ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت کو پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے اس وقت شدید جھٹکا دیا جب پرائیویٹ سیکٹر کی ملازمتوں میں ہریانہ حکومت کی طرف سے دیے گئے 75 فیصد ریزرویشن کے حکم کو رد کر دیا۔ ہائی کورٹ نے ریزرویشن دینے والے بی جے پی حکومت کے قانون پر گزشتہ ماہ اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور جسٹس ہرپریت کور جیون کی ڈویژنل بنچ نے ہریانہ حکومت کے ذریعہ بنائے گئے قانون کے آئینی جواز پر سوال اٹھانے والی ریاست کی کئی صنعتی یونٹ کی سماعت کے بعد فیصلہ کیا کہ کھٹر حکومت کا یہ حکم رد ہونا چاہیے۔
دراصل ہریانہ حکومت نے ہریانہ میں کام کر رہی پرائیویٹ کمپنیوں کے لیے ایک قانون بنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی 75 فیصد ملازمتیں ہریانہ کے نوجوانوں کو ہی دیں۔ ہریانہ حکومت نے اسٹیٹ ایمپلائمنٹ آف لوکل کینڈیڈیٹ ایکٹ 2020 بنایا تھا جس میں طے کیا کہ پرائیویٹ کمپنیوں، سوسائٹی، ٹرسٹ، شراکت داری فرم سمیت ایسے تمام نجی سیکٹر میں ہریانہ کے نوجوانوں کو 75 فیصد ریزرویشن دینا ہوگا۔ حالانکہ ساتھ ہی واضح کیا گیا تھا کہ ریزرویشن کا یہ فیصلہ صرف انہی پرائیویٹ اداروں کو ماننا ہوگا جہاں 10 یا اس سے زیادہ ملازمین کام کر رہے ہوں اور تنخواہ 30 ہزار روپے ماہانہ سے کم ہو۔