پہلگام حملے کے بعد تحفظ کے پیش نظر وادیٔ کشمیر کے حساس علاقوں میں موجود 50 پارکوں اور گارڈنس کو بند کر دیا گیا ہے۔ اطلاع کے مطابق جموں و کشمیر حکومت نے سیکوریٹی ایجنسیوں کی سفارش پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ افسروں نے منگل کو بتایا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کو دھیان میں رکھتے ہوئے ابھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، اس لیے سیاحوں کے لیے خطرہ دیکھتے ہوئے 87 عوامی پارکوں اور گارڈنس میں سے 48 کے گیٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔ افسر کے مطابق تحفظ کا جائزہ ایک مسلسل عمل ہے اور آنے والے دنوں میں اس فہرست میں مزید مقامات جوڑے جا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے بعد وادی میں فعال دہشت گردوں کے گھروں کو اڑانے کا بدلہ لینے کے لیے ٹی آر ٹی کے ذریعہ کچھ ٹارگیٹڈ قتل کے ساتھ ساتھ بڑے حملے کو انجام دینے کی کوشش کے بارے میں خفیہ اطلاعات مل رہی ہیں۔ سیکوریٹی فورسز نے گلمبرگ، سونمرگ اور جھیل علاقوں سمیت کئی حساس سیاحتی مقامات پر پولیس کے اسپیشل آپس گروپ سے اینٹی فدائین دستوں کو تعینات کیا ہے۔ وادی میں دہشت گردانہ واقعہ ہونے کے بعد عمومی طور پر تحفظ بڑھا دی گئی ہے۔
پہلگام حملے کا اثر کشمیر کے سبھی سیکٹرس پر پڑ سکتا ہے۔ خاص کر سیاحت پر اس کا سب سے زیادہ اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ وہاں پر ہوٹل، کمپنی کھولنے اور پھل کا کاروبار کرنے کا ارادہ رکھنے والے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ حالیہ حملے کے بعد کشمیر کے لوگوں کی آمدنی پر بھی اس کا گہرا اثر پڑنے کا امکان ہے۔
جموں و کشمیر کی اقتصادی پیش رفت مضبوط رہی ہے۔ 25-2024 کے لیے اس کی رئیل جی ایس ڈی پی 7.06 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا امکان ہے۔ جبکہ نامنل جی ایس ڈی پی 2.65 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے جو مسلسل پیش رفت کی علامت ہے۔ 2019 اور 2025 کے درمیان مرکز کے زیر انتظام ریاست نے 4.89 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (CAGR) درج کی جبکہ فی شخص آمدنی مالی سال 2025 میں 1,54,703 تک پہنچنے کی امید ہے، جو سال بہ سال 10.06 فیصد زیادہ ہے۔