امپھال: منی پور میں گزشتہ 2 ماہ سے تشدد جاری ہے۔ مقامی لوگوں کی طرف سے فوجی دستوں اور نیم فوجی دستوں کے خلاف مظاہروں کی بھی اطلاعات ہیں۔ عالم یہ ہے کہ ان وجوہات کی بنا پر فوجی دستوں کی جانب سے حالات کو بہتر بنانے کے لیے جو آپریشنز کیے جا رہے ہیں انہیں بھی معطل کرنا پڑتا ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ ہفتے کے روز سامنے آیا، جہاں ایک علاقے میں خواتین کے ایک بڑے ہجوم نے سیکورٹی فورسز کو گھیر لیا۔ اس طرح گھیرے میں لینے کے بعد سیکورٹی فورسز کو اپنا سرچ آپریشن روکنا پڑا۔ اس احتجاج کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کو ان 12 عسکریت پسندوں کو بھی رہا کرنا پڑا جنہیں سرچ آپریشن کے دوران تحویل میں لیا گیا تھا۔
ہندوستانی فوج کی سپیئر کور نے کہا ’’سکیورٹی فورسز نے ہفتہ کو منی پور کے ایتھام گاؤں میں تلاشی آپریشن چلایا تھا۔ اس آپریشن کے دوران باغی گروپ کے وائی کے ایل (کانگلائی یاول کنا لوپ) کے 12 گرفتار عسکریت پسندوں کو رہا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ سپیئر کور نے ٹوئٹر پر آپریشن کی ناکامی کی اطلاع دی۔ کہا گیا کہ علاقے میں 1200-1500 خواتین کے ہجوم نے انہیں گھیر لیا اور عسکریت پسندوں کو رہا کرا لیا۔
وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سیکورٹی فورسز کے خصوصی انٹیلی جنس ان پٹ کی بنیاد پر یہ آپریشن 24 جون کو مشرقی امپھال ضلع کے ایتھام گاؤں میں چلایا گیا تھا۔ اس آپریشن میں کے وائی کے ایل کے 12 کیڈرز کو اسلحے، گولہ بارود اور جنگ میں استعمال ہونے والی بہت سی دوسری چیزوں کے ساتھ پکڑا گیا۔ اس میں خود ساختہ لیفٹیننٹ کرنل موئرانگ تھام تامبا عرف اتم کی شناخت کی گئی۔ یہ وہی شخص ہے جو 2015 میں ڈوگرہ کی 6 ویں بٹالین پر حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
سرکاری بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ علاقے میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری تھا کہ خواتین اور مقامی رہنماؤں کی قیادت میں 1200 سے 1500 افراد کے ہجوم نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سکیورٹی فورسز کو آپریشن جاری رکھنے سے روک دیا۔ سکیورٹی فورسز نے بارہا اپیل کی لیکن وہ نہیں مانے۔ معاملے کی حساسیت اور خونریزی کے امکان کو دیکھتے ہوئے افسران نے ان 12 مقامی رہنماؤں کو لوگوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقہ چھوڑ دیا۔ بھارتی فوج نے منی پور کے لوگوں سے امن و امان برقرار رکھنے اور امن کی بحالی میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔