پٹنہ: بہار حکومت نے اب اردو اسکولوں میں یوم جمعہ یعنی جمعہ کو ہفتہ وار تعطیل کا اعلان کیا ہے، یعنی بہار کے جن علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، یعنی وہ اکثریت میں ہیں، وہاں اب جمعہ کے دن یعنی ہفتہ وار چھٹی ہوگی۔ بہار شاید ملک کی پہلی ریاست ہوگی جہاں جمعہ کو مسلمانوں کے لیے سرکاری ہفتہ وار تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس فیصلے میں واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ یہ حکم صرف اردو اسکولوں یا مکاتب کے لیے نہیں ہے بلکہ مسلم اکثریتی علاقے میں واقع کسی بھی سرکاری اسکول میں اب اتوار کے بجائے جمعہ کو چھٹی ہوگی۔ اس حوالے سے محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے تاہم یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس کے لیے اس ضلع کے ڈی ایم کی اجازت لینی ہوگی۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر ڈی ایم رضامندی دیتا ہے تو کسی بھی اسکول میں اتوار کے بجائے جمعہ کو چھٹی کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔
محکمہ تعلیم نے 2024 کے لیے سرکاری اسکولوں کی چھٹیوں کی فہرست بھی جاری کر دی ہے جس میں محکمہ تعلیم نے 2024 میں عید اور بقرعید کی تعطیلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ پہلے عید اور بقرعید پر دو دن چھٹی ہوتی تھی۔ 2024 میں، دونوں تہواروں پر اسکول تین دن کے لیے بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ محرم کو دو دن، شب برات، چہلم اور حضرت محمد صاحب کے یوم ولادت پر ایک ایک دن چھٹی ہوگی۔ حکومت نے جنم اشٹمی، رام نوامی، مہاشیو راتری، راکھی، تیج، جیتیہ جیسے کئی تہواروں پر چھٹیاں ختم کر دی ہیں۔
محکمہ تعلیم کے اس فیصلے نے سرد موسم میں بہار کی سیاست کو گرم کر دیا ہے۔ فیصلے کو لے کر حکومت کی نیتوں پر بڑے سوال اٹھائے جا رہے ہیں اور پوچھا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کا کیا مطلب ہے، جبکہ ملک میں ایسا فیصلہ کہیں نہیں ہوا ہے۔ بی جے پی نے ناراض ہو کر یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اب نتیش کمار بہار کو اسلامک اسٹیٹ بنانے کا اعلان بھی لگے ہاتھوں کر دیں۔
یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد بہار حکومت کے سینئر وزیر اشوک چودھری کو وضاحت دینی پڑی۔ اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے چودھری کا کہنا ہے کہ پرنسپل سکریٹری اور وزیر نے یہ فیصلہ نہیں دیکھا ہوگا۔ یہ عوامی جذبات سے جڑا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ جیسے ہی یہ معاملہ وزیر اعلیٰ کے علم میں آئے گا وہ ضرور مداخلت کریں گے۔ لگتا ہے یہ فیصلہ نیچے کے بابووں کی سطح پر لیا گیا ہے۔