نئی دہلی: مسلم سماج میں شادی بیاہ میں جہیز کا لین دین، مہنگی رسومات،بڑی بڑی دعوتیں، فضول خرچی اورسماج میں اپنی عزت اور شان بنائے رکھنے کیلئے کیا جانے والا دکھاوا پیغمبراسلام حضرت محمدؐ کی تعلیمات اورطرز فکر و عمل کی صریحاًخلاف ورزی ہے ۔اس عام ہوتی ہوئی سماجی لعنت کے سبب مسلمان سماجی، معاشی و سیاسی تنزلی کا شکار ہیں اور بعض غریب گھرانوں کی مسلم لڑکیاں اپنے مذہب سے باہر شادی کرنے اورغیر اخلاقی پیشہ اپنانے تک کیلئے مجبورہیں۔ ان خیالات کااظہارڈاکٹر علیم خاں فلکی ڈائرکٹر سوشل ریفارمس سوئٹی، حیدرآباد نے انٹلکچول اینڈ جیورسٹس مسلم ایسوسی ایشن، نئی دہلی کے زیراہتمام ‘بچوں کاگھر’میں منعقدہ وکلاء، اساتذہ اور دانشوروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ سنت کے مطابق مسلم شادی میں لڑکی والوں پرکوئی مالی بوجھ نہیں پڑنا چاہئے لیکن آج اس کے برعکس دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اسلام شادی کی تقریب کوسادگی کے ساتھ انجام دینے کی تعلیم دیتا ہے ۔ لیکن بے پناہ فضول خرچی، دکھاوے اور جہیز کی مانگ اور لالچ کے سبب بہت سی مسلم لڑکیوں کا مناسب رشتہ نہ ہونے کے سبب شادی نہیں ہوپارہی ہے ۔ مولانا انورشاہ کشمیری کے نام علامہ اقبال کے 122سال پرانے خط کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مسلم معاشرہ میں پھیلی سماجی لعنتیں ختم نہیں کی گئیں توبہت سی غریب مسلم لڑکیاں اپنے مذہب سے باہر شادی کرنے پرمجبور ہوں گی۔ڈاکٹر علیم خاں فلکی نے کہا کہ مسلم شادیاں سنت رسول اوراحکام شریعت کے مطابق کرنے کیلئے انفردی سطح پرہم سب کو فضول خرچی والی شادیوں میں شرکت نہیں کرنی چاہئے ، خواہ شادی کتنے ہی قریبی عزیز کے یہاں ہی کیوں نہ ہو۔