نئی دہلی: ہریانہ کے نوح میں تشدد کے بعد ضلعی انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیرات کے نام پر بلڈوزر کے ذریعے کارروائی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ہفتہ کو یہاں ایس ایچ کے ایم گورنمنٹ میڈیکل کالج، نلہڑ کے قریب مبینہ غیر قانونی دکانوں کو مسمار کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ مبینہ ناجائز تجاوزات کو بھی خالی کرایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہفتہ کی صبح نوح انتظامیہ کی ٹیم نلہڑ مندر کے راستے میں واقع اسپتال کے بالکل سامنے پہنچی اور وہاں پر تجاوزات ہٹانے کا کام شروع کیا۔ شہر میں بلڈوزر کی مسلسل کارروائی سے علاقہ کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی ڈسٹرکٹ ٹاؤن پلانر کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ 40 کے قریب دکانیں غیر قانونی ہیں اور انہیں گرایا جا رہا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں 31 جولائی کو تشدد پھوٹنے کے بعد گاڑیوں کو جلایا گیا تھا اور پتھراؤ کیا گیا تھا۔ انتظامیہ نے نوح میں نئی گاوں، سنگار، بیسرو، ڈوڈولی پنگواں، فیروزپور میں بھی بلڈوزر کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ’ناجائز تجاوزات‘ ہٹا دی جائیں گی۔
نوح انتظامیہ بلڈوزر کی کارروائی پر کوئی سرکاری بیان نہیں دے رہی۔ موقع پر موجود اہلکاروں کے مطابق ناجائز قبضوں کی زمین خالی کروائی جا رہی ہے۔ قبل ازیں جمعہ کو مقامی انتظامیہ نے چار مقامات پر بلڈوزر چلا کر ’غیر قانونی‘ تعمیرات ہٹا دی تھیں۔ جمعرات کو نوح کے تاوڑو میں بلڈوزر چلایا گیا تھا۔
پولیس نے تاؤڑو میں روہنگیا کے خلاف بلڈوزر چلایا تھتا۔ دعویٰ کیا گیا کہ ان روہنگیوں نے ہریانہ اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا تھا۔ پولیس نے 200 سے زائد کچی بستیاں بلڈوزر سے مسمار کر دیں۔ بلڈوزر کی کارروائی تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہی۔ کہا گیا اکہ بنگلہ دیش کے بہت سے لوگ ان کچی بستیوں میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے لوگ مبینہ طور پر تشدد میں ملوث تھے!
خیال رہے کہ ہریانہ کے نوح میوات میں 31 جولائی کو برج منڈل یاترا نکالی گئی تھی۔ اس دوران اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ فرقہ وارنہ تشدد کے دوران سینکڑوں کاروں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ تشدد میں 2 ہوم گارڈز سمیت 6 لوگ مارے گئے۔ پولیس نے تشدد کے ملزمان کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج کا کہنا ہے کہ تشدد کے پیچھے بڑا گیم پلان ہے۔ سب کچھ پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ گولیاں چلائی گئیں، آگ لگائی گئی۔ کچھ لوگوں نے اسلحہ کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔ مکمل تحقیقات کے بغیر ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچیں گے۔ صورتحال بہتر ہونے کے بعد انٹرنیٹ سروس بحال کر دی جائے گی۔