نئی دہلی: جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ چار سال قبل جس طرح سے مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا اور مذکورہ آرٹیکل کو اچانک اور یکطرفہ طور پرعوام یا ریاستی اسمبلی سے مشورہ اور پارلیمنٹ میں مناسب بحث کئے بغیر ہی منسوخ کردیا تھا، یہ یقینی طور پر پارلیمانی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ بد قسمتی سے عدالت نے بھی اس پر توجہ نہیں دی اور وفاقیت پر سمجھوتہ کرلیا گیا“۔ یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے ملک کی کسی بھی ریاست کو منتخب کرکے یونین کے زیر انتظام علاقے میں شامل کرسکتی ہے‘، کیا یہ جمہوریت اور ہماری یونین کے فیڈرل سسٹم کے لئے اچھا ہوگا؟۔
جماعت اسلامی ہند کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق امیر جماعت نے کہا کہ ”حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر ریاست کا درجہ بحال کرے اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن سے قبل آزادانہ و منصفانہ انتخابات کرائے اور 1980 کی دہائی سے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور رپورٹ کرنے کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے جو ’غیر جانبدار مصالحتی کمیٹی‘ قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کی مخلصانہ تعمیل اور مصالحت کے لئے اقدامات کی سفارش کرے“۔