نئی دہلی: گیانواپی مسجد احاطے میں جاری اے ایس آئی کے سروے کے خلاف مسلم فریق کی عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عرضی سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران بینچ نے گیانواپی مسجد احاطے میں جاری سروے پر تین دن یعنی بدھ کی شام 5 بجے تک روک لگادی ہے۔ سماعت میں مسلم فریق، سالیسٹر جنرل اور یوپی حکومت نے اپنے دلائل پیش کئے۔ مسلم فریق نے اے ایس آئی کے سروے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران عدالت نے پہلے یوپی حکومت سے جواب طلب کیا۔ یوپی حکومت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی قسم کی کھدائی نہیں ہوگی۔ کیمپس میں صرف میپنگ اور ویڈیو ریکارڈنگ کا کام ہو رہا ہے۔
اس دوران مسلم فریق نے دلیل دی کہ سروے پر پہلے ہی روک لگائی جاچکی ہے۔ سماعت کافی دیر تک جاری رہی، جس کے بعد ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بینچ نے مسلم فریق کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا اور بدھ کی شام 5 بجے تک اے ایس آئی کے سروے پر روک لگانے کا حکم دیا۔
واضح ہو کہ اے ایس آئی کا سروے آج صبح 7 بجے سے جاری ہے۔ اس میں 30 سے زائد افراد شامل ہیں۔ کیمپس کی مغربی دیوار، گنبد، چوکھٹ اور کیمپس میں ویڈیو گرافی اور جی پی آر چل رہا ہے۔
وہیں دوسری طرف ہندو فریق نے سماعت کے دوران دلیل دی کہ نچلی عدالت نے اے ایس آئی کے ڈائریکٹر کو حکم دیا تھا کہ کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچنا چاہئے ۔ یوپی حکومت نے کہا کہ اگر مسلم فریق چاہتا تو وہ پہلے ہی نچلی عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر سکتا تھا۔ انہوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں اے ایس آئی کے سروے پر یوپی حکومت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صرف ویڈیو گرافی اور میپنگ ہو رہی ہے۔ ایک ہفتے تک کسی قسم کی کھدائی نہیں ہوگی۔