نئی دہلی : آج راجیہ سبھا میں چیئر مین جگدیپ دھنکھر اور اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کے درمیان دل کی بات اور من کی بات کے تعلق سے ایک مختصر لیکن دلچسپ بحث ہوئی۔ملکارجن کھڑگے ان ارکان پارلیمنٹ کی الوداعی تقریر کے لیے کھڑے ہوئے جن کی میعاد ختم ہو رہی ہے۔ اس دوران کھڑگے نے کہا کہ بہت سے ارکان پارلیمنٹ کو اپنے حلقے، ریاست یا ‘دل کی بات کہنے کا موقع نہیں ملتا۔ کھڑگے کو ٹوکتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ ‘دل کی بات یا ‘من کی بات دونوں کہنے کا موقع ہونا چاہیے۔ اس سے پہلے کہ چیئرمین اپنی تقریر مکمل کر پاتے، کھڑگے نے کہا کہ نہیں جناب، ‘من کی بات تو وزیر اعظم مودی کرتے ہیں، میں تو ‘دل کی بات کرتا ہوں۔
اس پر چیئرمین نے کھڑگے سے کہا کہ چلئے اجلاس کا یہ مرحلہ ‘من کی بات دل سے ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے چیئرمین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں دل الگ ہے اور من الگ ہے۔ کھڑگے کا جواب سننے کے بعد چیئر مین مسکرائے اور کہا کہ کبھی تو ؎آپ مجھے پوائنٹ سکور کرنے کا موقع دیں۔ اس کے جواب میں، کھرگے نے کہا ’’آپ ہمیشہ اسکور کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی جب منی پور جیسے مسائل آتے ہیں، تو وہ ہمیں آپ سے ذرا مختلف کر دیتے ہیں۔ آپ ادھر (حزب اقتدار) کی جانب زیادہ دیکھتے ہیں اور ادھر (حزب اختلاف کی جانب زیادہ نہیں دیکھتے۔
قبل ازیں چیئرمین نے ملکارجن کھرگے کی تعریف کی اور کہا کہ کھرگے ایوان میں وہ شخص ہیں جن سے انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ملکارجن کھرگے نے ارکان پارلیمنٹ اور لیڈروں کے لیے لفظ ریٹائرمنٹ کے استعمال پر بھی اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ اس ایوان کو الوداع ضرور کرتے ہیں لیکن کوئی لیڈر کبھی ریٹائر نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم سرکاری ملازم نہیں جو 60 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر آرام کریں گے۔
کھڑگے نے مزید کہا ’’مانسون اجلاس کا یہ آخری دن ہے، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آج جلد مائیک بند نہ کریں۔ اس ایوان میں بہت سے لوگوں کو معطل کیا گیا ہے، استحقاق کمیٹی کے حوالے کیا گیا ہے۔ کھرگے نے لوک سبھا سے ادھیر رنجن چودھری کی معطلی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ادھیر رنجن چودھری کو لوک سبھا میں معطل کیا گیا ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے، ہمیں جمہوریت کی حفاظت کرنی ہے۔