سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم خان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ان کے خلاف 18 سال پرانے زمین قبضے اور زبردستی چندہ وصولی کے مقدمے کی دوبارہ جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں الزام ہے کہ 2004 میں اعظم خان نے رام پور کے ایک تاجر افسر خان سے اپنی یونیورسٹی کے لیے 5 لاکھ روپے کا چندہ طلب کیا تھا لیکن چندہ نہ ملنے پر ان کی فیکٹری کو بلڈوزر سے منہدم کروا کر زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔
یہ مقدمہ 2007 میں اس وقت درج کیا گیا تھا جب ریاست میں بسپا حکومت تھی۔ تاہم، 2007 میں ہی جب سماجوادی پارٹی کی حکومت بنی تو پولیس نے فائنل رپورٹ داخل کر کے کیس کو بند کر دیا۔ افسر خان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے ذوالفقار نے عدالت میں مقدمے کی دوبارہ سماعت کی درخواست دی۔ ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے اس درخواست پر سماعت کے بعد کیس کی ازسرِنو تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایس پی رام پور نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔
ذوالفقار کا کہنا ہے کہ ان کے والد کو نہ صرف مالی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ ان کا خاندان شدید مشکلات کا شکار ہوا اور وہ اب رکشہ چلا کر گزر بسر کر رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق، 2007 میں درج مقدمے میں پولیس نے فائنل رپورٹ پیش کی تھی، لیکن عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ایس آئی ٹی جلد ہی اس معاملے میں کارروائی شروع کرے گی۔