ساسارام :کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما راہل گاندھی نے آج بہار کے ساسارام سے اپنی 16 روزہ اور تقریباً 1300 کلومیٹر طویل ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کا آغاز کیا۔ یہ یاترا یکم ستمبر کو پٹنہ میں ایک بڑی ریلی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگی۔ اس مہم کو اپوزیشن اتحاد انڈیا بلاک نے ’ون پرسن، ون ووٹ‘ کے اصول کے تحفظ کے لیے ایک بڑی سیاسی پہل قرار دیا ہے۔
یاترا کے آغاز سے قبل منعقدہ ریلی میں راہل گاندھی نے سخت لہجے میں کہا، ’’پورے ہندوستان میں آر ایس ایس اور بی جے پی آئین کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ لڑائی صرف انتخابی نتائج کی نہیں بلکہ آئین کو بچانے کی ہے۔ ہر الیکشن میں بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی جیت جاتے ہیں لیکن اس جیت کے پیچھے ووٹوں کی ہیرا پھیری ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے مثال دیتے ہوئے کہا، ’’مہاراشٹر میں سبھی اوپینین پولز کہہ رہے تھے کہ انڈیا اتحاد جیتے گا۔ لوک سبھا انتخابات میں ہمارا اتحاد جیتا بھی لیکن محض چار ماہ بعد اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا اتحاد سوئپ کر گیا۔ جب ہم نے جانچ کی تو پتا چلا کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان ایک کروڑ نئے ووٹر جادوئی طور پر پیدا ہو گئے۔ یہ تمام ووٹ بی جے پی کے کھاتے میں گئے، جبکہ ان کے اتحاد کا ووٹ کم نہیں ہوا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے مزید کہا، ’’الیکشن کمیشن نے ہماری شکایت پر سنجیدگی نہیں دکھائی۔ ہم نے کہا کہ ہمیں سی سی ٹی وی فوٹیج دیجیے، ویڈیوگرافی دکھائیے لیکن الیکشن کمیشن نے انکار کردیا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’جب پارٹی نے اپنی سطح پر جانچ کی تو حیران کن حقائق سامنے آئے۔ ہم نے کرناٹک کی ایک لوک سبھا سیٹ کے اسمبلی حلقے میں ووٹر لسٹ دیکھی تو وہاں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ چوری ہوئے تھے۔ انہی ووٹوں کی وجہ سے بی جے پی نے وہ سیٹ جیت لی۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’یہی فارمولہ بہار میں اپنایا جا رہا ہے۔ یہاں ایس آئی آر کر کے اصل ووٹر کے نام کاٹنے اور نئے ووٹر جوڑنے کی سازش ہو رہی ہے لیکن ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ بہار کے عوام ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اب عوام کو سمجھ میں آ رہا ہے کہ ووٹ چوری کیسے کی جاتی ہے۔‘‘قائد حزب اختلاف نے نے کہا، ’’الیکشن کمیشن ہم سے حلف نامہ مانگتا ہے لیکن بی جے پی سے کچھ نہیں پوچھتا۔ ان ہی کے ڈیٹا کی بنیاد پر سوال اٹھاتے ہیں اور پھر مجھ سے ہی حلف نامہ مانگا جاتا ہے۔ یہ دوہرے معیار کی سیاست ہے۔