سنبھل :ماہِ رمضان میں سنبھل میں مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتارے جانے کے بعد اذان اور سحری و افطار کا وقت بتانے کے لیے مساجد کے ذمہ داروں نے ایک شاندار حکمت عملی اپنائی ہے۔ صبح سحری کے وقت مساجد کی چھتوں سے امام، مؤذن یا دیگر کوئی ذمہ دار شخص اعلان کر رہے ہیں۔ صبح کی خاموشی میں ان کی آواز خوب گونجتی ہے، جسے سن کر روزہ رکھنے والے بیدار ہو رہے ہیں اور وقت مقررہ پر سحری کر کے روزہ رکھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ذمہ دار مسلم علاقوں میں جا کر ڈھول یا دیگر وسائل کا استعمال کر کے لوگوں کو سحری کے لیے بیدار کر رہے ہیں۔
سنبھل میں اب مساجد کی چھتوں سے پانچوں وقتوں کی اذان دی جا رہی ہے۔ شام ہوتے ہی یہاں سے افطار کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔ مساجد کے ذمہ داروں کا یہ قدم روزہ داروں کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ اس حوالے سے سنبھل کے رہنے والے اسلامی مذہبی رہنما مفتی مولانا نوری رضا نے کہا کہ یہاں کا مسلمان یوپی حکومت کے حکم پر عمل کر رہا ہے۔ انہیں لاؤڈاسپیکر ہٹانے کے حکم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رمضان کا پاک مہینہ چل رہا ہے۔ سحری، افطار اور نماز کے وقت مساجد کی چھتوں سے کھڑے ہو کر اذان سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔
مولانا نوری رضا اس حوالے سے مزید کہتے ہیں کہ ریاستی حکومت کا حکم ہے کہ مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر نہ بجے، جس پر عوام اور مذہبی مقامات کے مذہبی رہنما عمل کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ حکومت کا حکم ہے کہ 55 ڈیسیمل سے زیادہ تیز کی آواز نہ ہو اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ لوگ اپنے مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر اتار کر خود پولیس کے حوالے کر رہے ہیں۔ مولانا نوری کے مطابق یہ اچھی بات ہے کہ قانون سب سے بڑا ہے اور قانون کے لیے جو آئین ہے اس پر عمل کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے۔ مفتی مولانا نوری رضا کہتے ہیں کہ اس دنیا میں انسانیت سب سے بڑا رشتہ ہے۔ کوئی بھی انسانیت نہ بھولے۔ ہر کوئی اپنے اپنے مذہب کے مطابق تہوار اور باقی تقریبات منعقد کریں، ساتھ ہی سبھوں کے لیے ضروری ہے کہ انسانیت کا دامن تھامے رہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مذہب اپنی جگہ لیکن ان سب میں انسانیت سب سے اوپر ہے۔ اگر انسانیت ہے تو پھر کوئی تنازعہ نہیں ہوگا۔