نئی دہلی: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پنجاب میں یکم جون کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار پارٹی نے پچھلے 10 سالوں میں پنجاب اور پنجابیت کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سابق وزیر اعظم نے یہ بات ریاستی عوام کے نام پنجابی میں لکھے گئے خط میں کہیں۔ یہ خط 28 مئی کا ہے جسے کانگریس نے جمعرات کو اپنے ایکس ہینڈل پر شیئر کیا۔ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس خط میں لکھا، ’’گزشتہ 10 سالوں میں بی جے پی حکومت نے پنجاب اور پنجابیت کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ 750 کسان، جن میں زیادہ تر پنجاب سے تھے، دہلی کی سرحدوں پر مہینوں انتظار کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔ جب لاٹھی چارج اور ربڑ کی گولیاں سے دل نہیں بھرا تو وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں ہمارے کسانوں کو ‘آندولن جیوی اور ‘پرجیوی کہہ کر ان کی توہین کی۔ کسانوں کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ ان سے بات چیت کئے بغیر ان پر مسلط کردہ زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔
خط میں انہوں نے لکھا، ’’پنجابی جنگجو ہیں، ہم قربانی کے جذبے کے لیے جانے جاتے ہیں، ہماری بے مثال ہمت، شمولیت اور بھائی چارے کی جمہوری اقدار پر اٹل یقین ہماری عظیم قوم کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔اپنی پارٹی کی ضمانتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سابق وزیر اعظم نے کہا، ’’کانگریس پارٹی کے منشور میں کسان نیائے کے تحت پانچ ضمانتیں ہیں۔ ان میں ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، زراعت کے لیے مستحکم درآمدی برآمدی پالیسی، قرض کی معافی کے لیے ایک مستقل کمیشن کی تشکیل، فصل کے نقصان کی صورت میں 30 دن کے اندر کسان کے کھاتے میں معاوضہ کی رقم کی منتقلی اور زرعی کام میں استعمال ہونے والی مصنوعات اور آلات پر جی ایس ٹی ہٹانا شامل ہیں۔ میری رائے میں ان اقدامات سے دوسری نسل کی زرعی اصلاحات کے لیے ماحول تیار ہوگا۔انہوں نے کہا، ’’پانچ سال تک کانگریس پارٹی برسراقتدار تھی اور مرکز کی بی جے پی حکومت مسلسل پنجاب کو فنڈز روک رہی تھی۔ چاہے وہ پچھلی بی جے پی اکالی حکومت سے وراثت میں ملے قرض کا معاملہ ہو، یا کسانوں کے قرض کی معافی کے لیے، یا منریگا کی تنخواہ ادا کرنے کے لیے۔پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس انتخاب کے دوران ان کی طرف سے نفرت کی سب سے نچلی سطح دیکھی گئی ہے۔