جموں:جموں ڈویژن کے کٹھوعہ ضلع کے بنی علاقے میں احتجاجی مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب ایک سرکاری اسکول کے 10ویں جماعت کے ایک طالب علم کو اس کے کلاس روم کے بورڈ پر مبینہ طور پر ’جے شری رام‘ لکھنے پر ایک استاد اور پرنسپل کی طرف سے مارا پیٹا گیا۔حکام نے بتایا کہ ہائیر سیکنڈری اسکول، بنی کے طالب علم کو بورڈ پر مذہبی نعرہ لکھنے کے الزام میں جمعہ کو اس کے اردو ٹیچر فاروق احمد اور پرنسپل محمد حافظ کی پٹائی کے بعد اندرونی چوٹوں کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
یہ واقعہ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول (بنی) میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق فاروق احمد نامی ٹیچرکو ہفتے کے روز گرفتار کیا گیا تھا جب کہ اسکول کا پرنسپل فرارہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہاکہ پرنسپل مفرور ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔بنی کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) ارجن مگوترا نے کہا کہ فاروق احمد اور محمد حافظ کے خلاف ایک نابالغ پر حملہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔کٹھوعہ کے ڈپٹی کمشنر راکیش منہاس نےاس سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) بنی، ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسر کہوا اور گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول، کھروٹے کے پرنسپل کو شامل کیا گیا ہے۔
دریں اثنا ءشیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے اتوار کو کٹھوعہ واقعہ پر تبصرہ کیا جہاں ایک سرکاری اسکول کے ایک ٹیچر کو 10ویں جماعت کے طالب علم کو بلیک بورڈ پر جئے شری رام لکھنے کی وجہ سے پیٹنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔پرینکا چترویدی نے کہاکہ "یہ نفرت سب کو غرق کر دے گی! یہ مسلم ٹیچر بھی اتر پردیش کی ترپتا تیاگی کی طرح نفرت سے بھری ہوئی ہے۔ ان بچوں کا کیا قصور ہے کہ انہیں سزا مل رہی ہے؟