نئی دہلی: فرضی ووٹرس کو ووٹر لسٹ سے باہر کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کا عمل اب بہار کے ساتھ ساتھ پورے ہندوستان میں نافذ کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کا منصوبہ ہے کہ ریاست بہ ریاست اسے نافذ کر کے پورے ملک کی ووٹر لسٹ کو فرضی ووٹرس سے پاک کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کرنے کے بعد لیا ہے۔ حالانکہ اپوزیشن جماعتوں کے خدشات کی وجہ سے معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے، جس پر اگلی سماعت 28 جولائی کو ہونی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایس آئی آر کرانے کا واحد مقصد یہ ہے کہ اس عمل سے ملک کے اندر رہ رہے غیر ملکی شہریوں کا پتہ لگایا جا سکے۔
قانونی ماہرین کے مطابق الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت ووٹر لسٹ میں ترمیم و تصحیح کر سکتا ہے۔ یہ آرٹیکل بالغوں کی حق رائے دہی کی بنیاد پر ضمانت کی گارنٹی دیتا ہے۔ اس کے مطابق ہندوستان کا ہر وہ شہری جو 18 سال یا اس سے زائد عمر کا ہو اور عام طور سے کسی انتخابی حلقہ میں رہتا ہو، بطور ووٹر رجسٹر کرانے کا حقدار ہے۔ ساتھ ہی کچھ شرطیں بھی ہیں۔ اگر کوئی شخص غیر رہائشی ہے، ذہنی طور پر غیر مستحکم ہے یا جرم، بدعنوانی یا غیر قانونی عمل کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے تو اسے ووٹنگ کا حق نہیں ملے گا۔ دراصل یہ آرٹیکل یقینی بناتا ہے کہ تمام اہل شہریوں کو غیر جانبدار اور مساوی طور پر ووٹ دینے کا حق ملے۔ ایسے میں الیکشن کمیشن غیر ملکی، مردہ، ڈبل ووٹنگ سمیت دیگر مختلف صورتحال کی بنیاد پر ووٹر لسٹ میں اصلاح کے لیے نظر ثانی کر سکتا ہے۔
اگر ایس آئی آر کی بات کی جائے تو عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی دفعہ 21 الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹ تیار کرنے اور ترمیم کرنے کا حق دیتا ہے۔ اس میں درج وجوہات کے ساتھ خصوصی نظر ثانی کرنا بھی شامل ہے۔ یہ نظر ثانی جنوری، اپریل، جولائی اور اکتوبر میں شروع کیے جا سکتے ہیں۔ مقرر کردہ ماہ، وقت اور انتخاب کے قریب نظر ثانی کرائے جانے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ نئے ووٹرس کو شامل کرنا، فرضی اور مردہ ووٹر کو فہرست سے باہر کرنے کے لیے یہ عمل اختیار کیا جاتا ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ پہلی بار ایس آئی آر کا عمل ہو رہا ہے۔ اس سے قبل بھی بہار میں اس طرح کی ووٹر لسٹ کی گہری نظر ثانی کا عمل 2003 میں ہوا تھا۔ اس وقت ووٹرس کی تعداد تقریباً 3 کروڑ تھی، جسے 31 روز میں مکمل کیا گیا تھا۔ موجودہ گہری نظر ثانی میں ’خصوصی‘ لفظ شامل کیا گیا ہے۔ اس میں آدھار، ای پی آئی سی اور راشن کارڈ کو اختیاری طور پر رکھا گیا ہے۔ کیونکہ قانونی طور پر تینوں ہی شہریت کو واضح نہیں کرتے۔ الیکشن کمیشن بہار میں ایس آئی آر کے لیے فراہم کیے جانے والے فارم پرنٹ شدہ شکل میں ای پی آئی سی فراہم کر رہا ہے۔ سرٹیفکیٹ کے طور پر ایڈریس پروف، نسب نامہ اور پیدائش کے سرٹیفکیٹ سمیت 11 میں سے کوئی ایک دستاویز مہیا کرانا ہے۔