نئی دہلی/بھونیشور (یو این آئی) حکومت نے اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں جمعہ کی شام پیش آنے والے المناک ٹرین حادثے کی وجوہات کی جانچ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ سی بی آئی انکوائری کے ساتھ ہی کمشنر آف ریلوے سیفٹی (سی آر ایس )کی انکوائری بھی جاری رہے گی۔ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے آج یہاں نامہ نگاروں کو بتایا، "یہ حادثہ کن حالات میں ہوا اور ریلوے اور انتظامیہ سے اب تک جو بھی معلومات ملی ہیں۔ اس کے پیش نظر، مزید تحقیقات کے لیے پورے معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔حکام کے مطابق ریلوے بورڈ جلد ہی اس سلسلے میں عملہ و تربیت کے محکمے کو خط بھیجنے والا ہے اور اس کے بعد سی بی آئی جلد از جلد تحقیقات شروع کرے گی۔ حکام کے مطابق کمشنر آف ریلوے سیفٹی کی جانچ بھی جاری رہے گی ۔نئی دہلی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ، ریلوے بورڈ کی رکن محترمہ جیا ورما نے کہا کہ اس حادثہ میں کوتاہی کا پتہ چلا ہے اور قصورواروں کی شناخت بھی کر لی گئی ہے لیکن سی آر ایس کی جانچ کے بعد ہی اسے عام کیا جائے گا۔ریلوے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بہنگا اسٹیشن پر ریلے کا کمرہ کھلا ہوا پایا گیا جو کہ حفاظت کی ایک بڑی کوتاہی ہے ۔ عام طور پر ریلے روم سگنل اور ٹیلی کام (ایس اینڈ ٹی) کے عملے کے ذمے ہوتا ہے لیکن اس میں تالے کی دو چابیاں ہوتی ہیں۔ ایک چابی اسٹیشن ماسٹر کے پاس ہوتی ہے اور دوسری چابی ایس اینڈ ٹی اسٹاف کے پاس ہوتی ہے ۔ رول کے مطابق ریلے روم صرف اس وقت کھولا جاتا ہے جب کوئی ٹرین نہ چل رہی ہو۔ اگر ٹرین آپریشن کے دوران ریلے روم کھولنے کی ضرورت ہو تو ایس اینڈ ٹی اسٹاف موومنٹ آتھرائزیشن رجسٹر میں دستخط کرایا جاتا ہے اور یہ لکھوایا جاتا ہے کہ اگر ریلے روم کھلا ہے تو ٹرین محفوظ طریقے سے چل سکتی ہے ۔ذرائع کے مطابق اس ٹرین حادثے نے ریلوے کی سیکورٹی کی حالت کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 8 فروری کی شام ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے تحت بیرور چکجاجور سیکشن پر ہوسادرگا اسٹیشن پر 12649 ڈاؤن سمپرک کرانتی ایکسپریس بھی لوکو پائلٹ کی چوکسی کی وجہ سے اسی طرح کی سگنل کی خرابی کی وجہ سے ایک خالی مال گاڑی سے ٹکرا نے سے بال بال بچ گئی تھی ۔لوکو پائلٹ نے دیکھتے ہی بریک لگا دی۔ اگر لوکو پائلٹ چوکنا نہ ہوتا تو ہوسدرگا اسٹیشن پر مال گاڑی اور سمپرک کرانتی ایکسپریس کے درمیان زبردست تصادم ہو سکتا تھا۔وزیر ریلوے کے مطابق بہنگا اسٹیشن پر راحت اور بچاؤ کارروائیوں کے بعد لائن پر ٹریفک کی بحالی کے لیے بھی کام جاری ہے ۔ اب تک اپ اور ڈاؤن دونوں لائنوں پر پٹریوں کی مرمت کا کام ہو چکا ہے اور اب اوور ہیڈ بجلی کی تاروں کو ٹھیک کر دیا گیا ہے ۔ ادھر ملک کے بڑے صنعت کار اور اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی نے ٹوئٹر پر اعلان کیا ہے کہ ان کا صنعتی گروپ ان بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری اٹھائے گا جن کے سرپرست اس حادثے میں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ ا س سے قبل ریلوے کے وزیر اشونی وشنو نے اڈیشہ کے بالاسور ضلع کے بہانگا میں جمعہ کو ہونے والے خوفناک ٹرین حادثے کے لئے الیکٹرانک انٹر لاکنگ سسٹم میں تبدیلی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس حادثے کے ذمہ داروں کی شناخت کر لی گئی ہے ۔ریاست کے چیف سکریٹری پی کے جینا نے اتوار کو حادثے میں 275 لوگوں کی موت کی تصدیق کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک لاش کی دوبار گنتی اور گنتی کے دوران کچھ دوسری غلطیوں کی وجہ سے ہفتہ کو مرنے والوں کی تعداد 288 ہوگئی تھی۔مسٹر جینا نے کہا کہ 275لاشوں میں سے اب تک 88 کی شناخت ہو چکی ہے ۔چیف سکریٹری نے بتایا کہ 170 لاشوں کو شناخت کے لیے بھونیشور لایا گیا اور بعد میں متوفی کے لواحقین اور رشتہ داروں کے حوالے کردیا گیا، جب کہ مزید 17 لاشیں لانے کا عمل جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ 88 میں سے 78 لاشیں پہلے ہی ان کے لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں اور باقی 10 ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔وزیر ریلوے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کی اصل وجہ کا پتہ چلا لیا گیا ہے اور اس کے ذمہ داروں کی بھی نشاندہی کر لی گئی ہے ۔ حادثے کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اور کمیشن آف ریلوے سیفٹی جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ حادثہ الیکٹرانک انٹر لاکنگ سسٹم میں تبدیلی کی وجہ سے پیش آیا اور رپورٹ کی بنیاد پر قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہانگا ریلوے اسٹیشن کی مرمت کا کام جنگی بنیادوں پر جاری ہے ۔مسٹر وشنو، جو جائے حادثہ پر موجود ہیں اور ہفتہ سے بحالی کے کام کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں، نے کہا کہ بحالی کا کام مکمل کرنے اور بدھ کی صبح تک ٹرین کی معمول کی آمدورفت کو بحال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ تقریباً ایک ہزار کارکن مرمت کے کام میں مصروف ہیں۔شالیمار-چنئی کورومنڈل ایکسپریس جمعہ کی شام بالاسور ضلع کے بہانگا ریلوے اسٹیشن پر ایک مال ٹرین اور بنگلور-ہاؤڑا سپر فاسٹ ایکسپریس سے ٹکرا گئی تھی، جس کے نتیجے میں یہ حادثہ پیش آیا۔وزیر ریلوے کی موجودگی میں ہفتہ کی رات دیر گئے تقریباً 21 تباہ شدہ بوگیوں کو پٹری سے ہٹایاگیا۔ٹریک کو صاف کر دیا گیا ہے اور اس وقت حادثے میں مکمل طور پر تباہ ہونے والے تقریباً 1000 میٹر لمبے نئے ٹریک کو بچھانے کا کام جاری ہے ۔ بجلی کے کھمبوں کو ٹھیک کرنے اور اوور ہیڈ تاروں کو ٹھیک کرنے کا کام بھی جاری ہے ۔دریں اثنا، اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کو تازہ ترین صورتحال، خاص طور پر زخمیوں کے علاج کے بارے میں آگاہ کیا۔مسٹرپٹنائک نے یقین دلایا ہے کہ اڈیشہ کے مختلف اسپتالوں میں زخمی مسافروں کی جان بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز اور میڈیکل کے طلباء زخمیوں کی جان بچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز، طلباء اور عام لوگ زخمیوں کے لیے خون کا عطیہ دینے کے لیے آگے آرہے ہیں۔مسٹرپٹنائک نے کہا، "ہر جان قیمتی ہے ۔ بچاؤ کارروائیوں سے لے کر زخمیوں کو اسپتالوں تک لے جانے ، علاج کے انتظامات تک، ہم جان بچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔مسٹرپٹنائک نے متاثرین کے لیے ایکس گریشیا کا بھی اعلان کیا۔ یہ رقم چیف منسٹر ریلیف فنڈ سے دی جائے گی اور صرف اڈیشہ کے مسافروں کے اہل خانہ کو ہی امداد دی جائے گی۔ مرنے والوں کے لواحقین کو پانچ لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کو ایک لاکھ روپے کی امداد دی جائے گی۔