لکھنؤ: سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان ضیاء الرحمٰن برق نے لکھنؤ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پولیس کی تفتیش پر نہیں بلکہ عدالت پر مکمل بھروسہ ہے۔ سنبھل میں نومبر 2024 میں پیش آئے تشدد کے واقعے کی جانچ کر رہے عدالتی کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے بعد برق نے کہا کہ وہ انصاف کے خواہاں ہیں اور عدلیہ سے ہی انہیں امید ہے۔
ایس پی رہنما ضیاء الرحمٰن برق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، ’’آج مجھے عدالتی کمیشن کے سامنے پیشی کے لیے بلایا گیا اور میں نے جا کر مکمل سچائی بیان کی۔ میں قانون پر یقین رکھتا ہوں اور ہر سوال کا جواب دوں گا۔‘‘ انہوں نے پولیس کی تفتیش پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’’دفعہ 161 کے تحت ریکارڈ کیے گئے بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی کیونکہ ان پر دستخط نہیں ہوتے۔‘‘
انہوں نے اپنے خلاف لگے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ سچ عدالت میں سامنے آ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر صرف پولیس کی بات سے سچ ثابت ہو جائے، تو پھر عدالتوں کی کیا ضرورت ہے؟ پولیس رپورٹ ضرور درج کر سکتی ہے لیکن جو کچھ میرے خلاف لکھا گیا ہے، وہ غلط ہے۔
برق نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ہمیشہ قانون اور آئین کی بالادستی کے حامی رہے ہیں اور کسی بھی طرح کی تشدد پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا، ’’میں چاہتا ہوں کہ ہر مسئلے کا حل قانونی طریقے سے ہو۔ اگر ایک منتخب نمائندے کے ساتھ ناانصافی ہو سکتی ہے، تو عام عوام کا نظام انصاف سے اعتبار اٹھ جائے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی کئی معاملات میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں، جن میں وقف بورڈ اور سنبھل کے پرانے مقدمات شامل ہیں۔ موجودہ معاملے میں بھی وہ سپریم کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں۔ برق نے بتایا کہ انہوں نے خود ایک عرضی داخل کی ہے اور اس معاملے میں ان کی پیروی سینئر وکیل سلمان خورشید کر رہے ہیں۔