روس کا کہنا ہے کہ اس نے پاکستان کو تیل برآمد کرنا شروع کردیا ہے اور چینی کرنسی ‘یوآن’ کو بطور ادائیگی قبول کرنے پر رضا مندی ظاہر کی البتہ تیل کی خریداری پر پاکستان کو کوئی خصوصی رعایت نہیں دی گئی۔
پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے 11 جون کو اعلان کیا تھا کہ روس سے پہلا ‘رعایتی خام تیل کارگو’ کراچی کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوگیا ہے۔ واضح رہے شہباز شریف نے تیل کی آمد کو اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان ‘نئے تعلقات کے دور کا آغاز’ قرار دیا تھا۔
واضح رہےوزیر پیٹرولیم نے بتایا تھا کہ پاکستان نے روسی خام تیل کی حکومت سے حکومت کو درآمد کے لیے یوآن میں ادائیگی کی۔تاہم اب روس کے وزیر توانائی نکولے شلگینوف نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے تیل کی قیمت میں کمی نہیں کی گئی تھی۔
روس کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ سینٹ پیٹرس برگ میں عالمی اقتصادی کانفرنس کی سائڈ لائن پر صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ "پاکستان کو تیل کی ترسیل شروع ہوگئی ہے۔ اس کے لیے کوئی خاص رعایت نہیں ہے بلکہ ویسے ہی ہے جیسے دیگر خریداروں کے لیے ہے۔”
ان کے اس بیان نے پاکستانی حکام کے ان دعووں پر سوال اٹھا دیے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ رواں سال کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ماسکو نے اسلام آباد کو رعایتی قیمت پر تیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔
روسی وزیرِ توانائی سے جب پاکستان کے ساتھ چینی کرنسی میں تجارت سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا "ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ادائیگی دوست ممالک کی کرنسیوں میں کی جائے گی۔”
مالی مسائل کے شکار پاکستان نے رواں ماہ اپنے سرکاری اور نجی اداروں کو روس سمیت کئی ممالک کے ساتھ بارٹر تجارت یعنی مال کے بدلے مال کی اجازت دی تھی تاکہ اسلام آباد تیزی سے کم ہوتے اپنے زرِمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرسکے۔ (بشکریہ وائس آف امریکہ ، اردو)