گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے منی پور تشدد کی آگ میں جل رہا ہے، لیکن ابھی تک وزیر اعظم نریندر مودی نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس خاموشی پر کانگریس نے حیرانی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ پی ایم مودی کو کم از کم امن کی اپیل ضرور کرنی چاہیے۔
منی پور تشدد معاملے پر مستقل خاموشی کو لے کر کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے آج اپنے ایک ٹوئٹ میں پی ایم مودی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ پی ایم مودی نے اب تک ریاست میں امن کے لیے اپیل نہیں کی ہے۔ تشدد متاثرہ ریاست میں اب تک سینکڑوں لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور کئی گھر و دکانیں جلائی جا چکی ہیں، پھر بھی وزیر اعظم کی خاموشی حیرت انگیز ہے۔
جئے رام رمیش نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’آج سے 22 سال پہلے جب منی پور میں تشدد کی آگ بھڑکی تھی تب اٹل بہاری واجپئی وزیر اعظم تھے۔ اس وقت سبھی پارٹیوں کے مطالبہ پر دو بار کل جماعتی میٹنگ بلائی گئی تھی۔ وزیر اعظم نے امن کی اپیل کی تھی۔ اس بار جب منی پور جل رہا ہے تب وزیر اعظم نے امن کی کوئی اپیل نہیں کی۔ منی پور کی 10 پارٹیوں کے لیڈران پی ایم سے ملنے کے انتظار میں ہیں، لیکن وہ خاموش ہیں۔‘‘
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’10 پارٹیوں کے لیڈران 10 جون کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے کے لیے خط لکھ چکے ہیں، لیکن آج تک وقت نہیں ملا ہے۔ ہم اس امید میں ہیں کہ بیرون ملک جانے سے پہلے وزیر اعظم منی پور کے کل جماعتی وفد سے ملاقات کریں گے اور اس لیے سبھی لیڈران دہلی میں ہی رکے ہوئے ہیں۔‘‘
جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’ہم وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہیں اور مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ آپ نے نہرو کا نام تو مٹا دیا، لیکن اٹل بہاری واجپئی سے ہی کچھ سیکھیے اور اس نمائندہ وفد سے ملیے۔ ریاستی حکومت پوری طرح ناکام ہو گئی ہے اور وزیر داخلہ کے وہاں جانے سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے۔ اب امید صرف وزیر اعظم سے ہے۔‘‘