نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی کے برہم پوری علاقے میں مسجد کی توسیع کے معاملے نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، جس کے باعث مقامی باشندوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ سیاست کی خبر کے مطابق برہم پوری علاقے میں گلی نمبر 12 کے کئی رہائشیوں نے اپنے گھروں کے باہر ’’یہ گھر برائے فروخت ہے‘‘ کے پوسٹر لگا دیے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انہیں فرقہ وارانہ کشیدگی کا خدشہ لاحق ہے اور اسی لیے وہ اپنے مکانات چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔لین نمبر 12 کی رہائشی نیتو نے کہا کہ 2020 میں ہونے والے فسادات کے بعد بہت سے خاندان پہلے ہی علاقے سے جا چکے ہیں اور اب مسجد کی توسیع کے باعث ایک نیا تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے۔ مندر کے سامنے مسجد کا دروازہ کھلنے سے کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ ہمیں مسجد سے کوئی مسئلہ نہیں، لیکن یہ گیٹ مندر کے سامنے کیوں کھولا جا رہا ہے؟کچھ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کی رات ان کے گھروں پر پتھراؤ کیا گیا اور انہیں دھمکیاں دی گئیں۔ ایک رہائشی نے بتایا کہ رات کو ہمارے گھروں پر پتھر برسائے گئے، گالی گلوچ کی گئی اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔
دوسری جانب، مسجد انتظامیہ اور مسلم فریق نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد کی توسیع محض نمازیوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے اور کسی بھی قسم کا نیا گیٹ لین نمبر 12 کی طرف نہیں کھولا جا رہا۔ مقامی رہائشی عثمان نے وضاحت کی، ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ مسجد کا گیٹ لین نمبر 12 کی طرف نہیں کھلے گا۔ ہم کسی قسم کا تنازعہ نہیں چاہتے۔دہلی پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے لیکن تاحال کسی بھی الزام کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ پولیس کے مطابق، “لین نمبر 12 میں مسجد کا کوئی نیا گیٹ نہیں کھولا جا رہا ہے۔ ہم نے علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔پولیس نے مزید کہا کہ 2-3 مارچ کی درمیانی شب پتھراؤ کے دعوے کی جانچ کی گئی، لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایسا کوئی واقعہ ریکارڈ نہیں ہوا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی پی سی آر کال موصول ہوئی۔