کاسرگوڈ: مندر کمیٹی پیر کو پھل اور دیگر نذرانے کی تیاری میں مصروف تھی۔ شروع میں یہ سوچا گیا تھا کہ پیر ومکلیاتم (مندر کے تہوار) کے لیے آنے والے لوگوں کے لیے کھانے کا انتظام کیا جائے گا لیکن جب مندر کے حکام نے اعلان کیا کہ پرساد افطار کے لیے آنے والے مسلمان بھائیوں کے لیے ہوگا تو یہ پوری کمیونٹی کے لیے اتحاد کا لمحہ بن گیا۔ بعد میں روزہ دار آنے لگے۔ مندر کے حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہیں بٹھایا اور ایک دوسرے کی خیریت پوچھتے ہوئے دوستانہ سلام کا تبادلہ کیا۔ اذان کی آواز شروع ہوتے ہی مندر کا صحن دعائیہ سکوت سے بھرگیا اور اسی لمحے افطار کے جشن کے ساتھ مذہبی ہم آہنگی کو تقویت ملی۔ اگرچہ مساجد میں افطار کی تقریبات عام ہیں لیکن اس طرح کا واقعہ کسی مندر میں ہونا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے جہاں پیرومکلیاتم کا اہتمام کیا جاتا ہو۔ افطار تقریب میں مختلف مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی۔ مذہبی ہم اۃنگی کا پیغام دیتے ہوئے نیلیشورم، پالیکارو، منگلم کازکم اور تھرکری پور رام ولم کازکم جیسے مقامات پر افطار پروگرام منعقد کئے گئے۔ پروگرام کے دوران مندر کمیٹی کے اراکین نے روزہ داروں کے لیے تیار کردہ کھانے کی اشیاء مسجد کمیٹی کے حوالے کیں۔ منور علی شہاب نے ذاتی طور پر یہ مواد حاضرین کے حوالے کیا۔ مندر فیسٹیول آرگنائزنگ کمیٹی کے چیرمین پروفیسر کے پی جے راجن نے کہا کہ ہم ذاتی طور پر 13 مختلف مساجد کے علاقوں میں گئے تاکہ لوگوں کو افطار کے لیے مدعو کیا جاسکے۔ یہ تقریب اتحاد کی مثال ہے۔ افطار پارٹی کے بعد منورعلی شہاب نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’’منظر کتنا خوبصورت تھا‘‘۔