مہاراشٹر کے ناگپور، کلیان ڈومبیبلی اور مالے گاؤں میں یوم آزادی اور کرشن جنم اشٹمی کے موقع پر گوشت کی دکانیں بند رکھنے کا حکم جاری کیے جانے کے بعد سے ہنگامہ برپا ہے۔ اس معاملے میں سیاست بھی گرم ہوگئی ہے۔ این سی پی رہنما اجیت پوار اور ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی نے ناگپور میونسپل کارپوریشن کے فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔
دراصل ناگپور میونسپل کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ 15 اگست کو یوم آزادی اور کرشن جنم اشٹمی کے موقع پر ناگپور شہر میں گوشت کی دکانیں اور بوچڑ خانے بند رہیں گے۔ ناگپور میونسپل کارپوریشن نے اس بند کو نافذ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا ہے۔ اس سے پہلے کلیان ڈومبیبلی نے حکم جاری کرکے کہا تھا کہ سبھی بوچڑ خانے اور بکریوں، بھیڑوں، مرغیوں اور بڑے جانوروں کے لائسنس یافتہ قصائی 14 اگست کی درمیانی رات سے 15 اگست کی درمیانی رات تک 24 گھنٹے کے لیے اپنی دکانیں بند رکھیں گے۔
میونسپل کارپوریشن کے اس فیصلے پر مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے ہی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ انہوں نے 15 اگست کو بوچڑ خانوں اور گوشت بیچنے والی دکانوں کو بند کرنے کے حکم پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پابندی لگانا غلط ہے۔ اس طرح کی پابندی عام طور پر آپاڑھی، ایکادشی، مہا شیوراجتری اور مہاویر جینتی وغیرہ جیسے مواقع پر عقیدت سے جڑی حساسیت کو دیکھتے ہوئے لگائی جاتی ہے۔
اجیت پوار نے کہا کہ مہاراشٹر میں سبزی خور اور گوشت خور دونوں طرح کے لوگ رہتے ہیں۔ اس طرح کی پابندی ٹھیک نہیں ہے۔ بڑے شہروں میں الگ الگ طبقوں اور مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔ اگریہ جذبات سے جڑا معاملہ ہے تو لوگ اس پابندی کو ایک دن کے لیے قبول کر لیتے ہیں لیکن اگر یوم مہاراشٹر، یوم آزادی اور یوم جمہوریہ پر ایسے حکم نافذ کیے جاتے ہیں تو یہ مشکل بھرا ہے۔
گوشت کی دکانیں بند کیے جانے کے حکم پر اسد الدین اویسی بھی خفا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر لکھا، ’’بد قسمتی سے ملک بھر کے کئی میونسپل کارپوریشن نے 15 اگست کو بوچڑ خانے اور گوشت کی دکانیں بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ’جی ایچ ایم سی آن لائن‘ نے بھی ایسا ہی حکم دیا ہے۔ یہ حکم سخت اور غیر آئینی ہے۔