دہلی کی کیجریوال حکومت کے لیے ایک بڑی خوشخبری سامنے آ رہی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر ونئے کمار سکسینہ نے دہلی کابینہ میں رد و بدل کی منظوری دے دی ہے۔ یہ خبر کیجریوال حکومت کے لیے خوش آئند اس لیے ہے کیونکہ اکثر معاملوں میں ایل جی کے ساتھ تنازعہ ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب دہلی کابینہ میں رد و بدل کی تجویز ایل جی ونئے سکسینہ کے پاس بھیجی گئی تو لوگوں منتظر تھے کہ کب تک اس پر مہر لگ سکتی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر سے جو جانکاری دی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے بدھ کے روز ہی اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ حالانکہ دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر دفتر سے کابینہ وزیر کے محکموں میں رد و بدل کی فائل ابھی تک انہیں نہیں ملی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ 4 دن سے فائل لیفٹیننٹ گورنر کے پاس رکھی ہوئی ہے۔
دراصل سابق وزیر صحت ستیندر جین اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے جیل جانے کے بعد آتشی اور سوربھ بھاردواج کو اسی سال مارچ میں کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔ تب آتشی کو 6 محکمے تعلیم، پی ڈبلیو ڈی، خاتون و اطفال ترقی، توانائی، آرٹ کلچر و زبان اور ٹورزم کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ سوربھ بھاردواج کے پاس 7 محکموں کی ذمہ داری دی گئی تھی جس میں ہیلتھ، اَربن ڈیولپمنٹ، پانی، آبپاشی و سیلاب کنٹرول، وجلنس، سروسز اور انڈسٹری شامل ہیں۔
بہرحال، لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری کے بعد اب دہلی کابینہ میں رد و بدل کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آتشی کو فائنانس ڈپارٹمنٹ اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری مل گئی ہے۔ منیش سسودیا کے جیل جانے کے بعد فائنانس اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری کیلاش گہلوت کو سونپی گئی تھی۔ انھوں نے ہی موجودہ مالی سال کا بجٹ بھی پیش کیا تھا۔