بنگلورو: جنتا دل (سیکولر) کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو پرجول ریوانا کے ہاسن پارلیمانی حلقہ سے انتخاب کو بدعنوانی کے عمل میں ملوث ہونے کی وجہ سے کالعدم قرار دیا۔پراجول ریوانہ سابق وزیر اعظم اور جے ڈی (ایس) سپریمو ایچ ڈی دیوگوڑا کے پوتے ہیں۔ وہ پارٹی کے واحد امیدوار ہیں جنہوں نے 2019 میں کرناٹک میں لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
جسٹس کے نٹراجن نے یہ فیصلہ سنایاجو بی جے پی سے شکست خوردہ امیدوار اے منجو اور 18 اپریل 2019 کو پرجوال کے انتخاب پر سوال اٹھانے والے حلقے کے ووٹر سری جی دیوراج گوڑا کی طرف سے دائر دو درخواستوں کی میراتھن سماعت کے بعد محفوظ کر لیاگیا تھا۔
عدالت نے درخواست گزار اے منجو کو وبھی امیدوار قرار دینے سےیہ کہتے ہوئے انکار کر دیاکہ وہ بھی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ منجو، جنہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر ریونا کے خلاف لوک سبھا کا انتخاب لڑا اور ہار گئیں، بعد میں جے ڈی (ایس) میں شامل ہوگئیںاور فی الحال ایم ایل اے ہیں۔
ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پرجوال کے والد ایچ ڈی ریوانا (ایم ایل اے اور سابق وزیر) اور بھائی سورج ریوانا (ایم ایل سی) کے خلاف انتخابی بدانتظامی کے لیے کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی۔ "ایچ ڈی ریوانا اور سورج ریوانا کا نام عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت الیکشن کے وقت بدعنوانی کا ارتکاب کرنے کی فہرست میں ہے ،ساتھ اے منجو کا بھی نام لیا گیا ہے، جو بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ہائی کورٹ نے کہاکہ انتخابی عمل کے قواعد کے ساتھ الیکشن کمیشن نوٹس جاری کرے اور اس کی تعمیل کرے۔
درخواست گزاروں نے کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت الیکشن کمیشن آف انڈیا کی طرف سے مقرر کردہ فارمیٹ میں اثاثوں اور واجبات کا انکشاف نہ کرنے کی بنیاد پر پراجوال کے انتخاب کو چیلنج کیا تھا، جو کہ بدعنوانی کے مترادف ہے۔ درخواستوں میں بدعنوانی کی کئی مثالیں بھی دی گئی تھیں۔یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ چنمبیکا کنونشنل ہال کی قیمت کم از کم 5 کروڑ روپے تھی لیکن پراجوال نے اس کی قیمت صرف 14 لاکھ روپے بتائی۔ ایک اور مثال ایک اکاؤنٹ میں بینک بیلنس تھا جسے 5 لاکھ روپے قرار دیا گیا تھا لیکن مبینہ طور پر 48 لاکھ روپے جمع تھے۔یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ ایم پی کے نام بے نامیوں پر کئی اثاثے ہیں اور انہوں نے ’’انکم ٹیکس فراڈ‘‘ بھی کیا ہے۔
درخواست گزاروں میں سے ایک کی نمائندگی کرنے والی سینئر ایڈوکیٹ پرمیلا نیسرگی نے کہا کہ پراجول ریونا نے بہت سی تفصیلات کو دبا دیا جن میں ان کی ملکیت کی زمین، ان کے بینک اکاؤنٹس، ایک پارٹنرشپ فرم میں ان کی ڈائریکٹر شپ، ان کے فکسڈ ڈپازٹس، ان کے اضافی اخراجات شامل ہیں۔ کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کرایا گیا حلف نامہ بھی بدعنوانی کے مترادف ہے ۔ اس لیے عدالت نے ان کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا۔
قبل ازیں ایک عرضی کو کرناٹک ہائی کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دیا تھا۔ درخواست گزاروں میں سے ایک نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے پھر ہائی کورٹ کو اس مقدمے کی سماعت کرنے کی ہدایت کی تھی۔