عالمی معاشی فورم (ورلڈ اکونومک فورم- ڈبلیو ای ایف) نے بدھ کے روز انرجی ٹرانزیشن انڈیکس جاری کیا جس میں ہندوستان کو عالمی سطح پر 67واں مقام دیا گیا ہے۔ حالانکہ ہندوستان کی رینکنگ بہت اچھی نہیں کہی جا سکتی، لیکن ڈبلیو ای ایف نے کہا ہے کہ یہ واحد بڑی معیشت ہے جہاں سبھی ابعاد میں انرجی ٹرانزیشن کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔
انرجی ٹرانزیشن انڈیکس میں سویڈن کو پہلا مقام حاصل ہوا ہے۔ اس کے بعد ڈنمارک، ناروے، فنلینڈ اور سوئٹزرلینڈ کا نمبر آتا ہے۔ مجموعی طور پر انڈیکس میں 120 ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔ ایکسنچر کے تعاون سے شائع اس رپورٹ کو جاری کرتے ہوئے ڈبلیو ای ایف نے کہا کہ عالمی توانائی بحران اور جیو پالٹیکل (جغرافیائی سیاسی) عدم استحکام کے درمیان گلوبل انرجی ٹرانزیشن مستحکم ہوا ہے، لیکن ہندوستان ان ممالک میں شامل ہے جنھوں نے اہم اصلاحات کیے ہیں۔
ڈبلیو ای ایف کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان واحد بڑی معیشت ہے جس میں پاور ٹرانزیشن انڈیکس کے جائز، محفوظ اور مسلسل ابعاد میں توانائی منتقلی (انرجی ٹرانزیشن) کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔‘‘ ڈبلیو ای ایف نے مزید کہا کہ ’’مثلاً مسلسل معاشی ترقی کے باوجود ہندوستان نے اپنی معیشت کی توانائی رفتار اور اپنے توانائی مرکب کی کاربن رفتار کو کامیابی کے ساتھ کم کر دیا ہے، جبکہ عالمگیر توانائی رسائی حاصل کی ہے اور بجلی کی استطاعت کا اثردار طریقے سے مینجمنٹ کیا ہے۔ بجلی تک عالمگیر رسائی حاصل کرنا، صاف کھانا پکانے کے متبادلوں کے ساتھ ٹھوس ایندھن کو بدلنا اور قابل تجدید توانائی کی تعیناتی میں اضافہ ہندوستان کی کارکردگی میں بہتری کے لیے ابتدائی شراکت دار رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ ہندوستان حالیہ توانائی بحران سے قدرے کم متاثر ہوا ہے، جس کی اصل وجہ بجلی پروڈکشن میں قدرتی گیس کی کم حصہ داری اور موجودہ پروڈکشن صلاحیت کا بڑھتا استعمال ہے۔ ڈبلیو ای ایف کا کہنا ہے کہ ’’حالانکہ ملک توانائی کاروباری شراکت داروں کا اچھی طرح سے متنوع اختلاط رکھتا ہے، لیکن درآمدات پر بڑھتا انحصار عالمی توانائی بازار میں عدم استحکام کے درمیان جوکھم کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔