نئی دہلی : آسام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کسان مورچہ سے منسلک کے ایک خاتون رہنما اندرانینتہبیلدارنے گوہاٹی میں مبینہ طور پراس وقت خودکشی کر لی جب ان کی فحش تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔44 سالہ اندرانی تہبیلدار گولا گھاٹ ضلع کی کسان مورچ سکریٹری ہیں۔ وہ گزشتہ چند سالوں سے گوہاٹی میں مقیم تھیں اور بی جے پیکی سرگرم رکن تھیں۔
پولیس نے کہا کہ انہیں جمعہ کی شام گوہاٹی کے بامونی میدان علاقے سے کال موصول ہوئی اور انہوں نے موقع سے بے ہوش لاش برآمد کی، انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی زخموں کے کوئی نشان نہیں ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ "اسے مقامی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔”پولیس نے بتایا کہ اس کی لاش کو جمعہ کی رات پوسٹ مارٹم کے عمل کے لیے گوہاٹی میڈیکل کالج اور اسپتال (جی ایم سی ایچ) بھیج دیا گیا اور مزید تفتیش جاری ہے۔
گوہاٹی کے چاندماری پولیس اسٹیشن کے حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ کی شام تقریباً 5:40 بجے پیش آیا۔ تہبیلدارکے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی موت خودکشی سے ہوئی ہے، لیکن اس کی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی ہو سکے گی۔ پولیس نے کہا کہ شبہ ہے کہ تہبیلدارنے زہریلی چیز کھا لی تھی اور ڈاکٹروں کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق موت واقع ہوئی ہے۔سنٹرل گوہاٹی کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) دیپک چودھری نے ایچ ٹی کو بتایا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ "یہ حادثاتی موت تھی یا خودکشی کا معاملہ”۔
ڈی سی پی نے کہا کہ خاندان والوں نے اس کی موت کا کسی پر الزام نہیں لگایا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی شکایت درج کرائی گئی ہے۔اس معاملے سے واقف لوگوں کے مطابق تہلدہ نے اپنے کچھ ساتھیوں کو بتایا تھا کہ کوئی اسے اس کی مباشرت تصویروں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اس کے ساتھیوں نے بی جے پی کے کسان مورچہ کے ایک مدعو رکن پر الزام لگایا ہے جس کی شناخت انوراگ چلیہا کے طور پر کی گئی ہے جس نے مبینہ طور پر خودکشی کے لیے اکسایا ہے۔اس کے ساتھیوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ پریشان تھی کیونکہ اس شخص نے اسے سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس کی خودکشی کے پیچھے یہی وجہ ہوسکتی ہے۔