نئی دہلی : سپریم کورٹ نے الیکشن کمشنر کی تقرری کے نئے قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کو 16 اپریل تک ملتوی کر دیا ہے۔ بدھ، 19 مارچ 2025 کو سماعت کے دوران وقت کی کمی کے باعث کیس پر تفصیل سے بحث ممکن نہ ہو سکی۔ اس پر درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے مطالبہ کیا کہ کیس کو کسی ایسی تاریخ پر سنا جائے جب اس کے لیے دو سے تین گھنٹے کا وقت مختص ہو۔ جسٹس سوریا کانت اور جسٹس کیوشا نے کیس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اگلی سماعت 16 اپریل کو مقرر کر دی۔
یہ معاملہ 2023 میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے اس فیصلے سے جڑا ہے جس میں عدالت نے حکم دیا تھا کہ الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں وزیر اعظم، چیف جسٹس آف انڈیا اور حزب اختلاف کے لیڈر کو شامل کیا جائے۔ تاہم حکومت نے نئے قانون کے تحت اس کمیٹی میں چیف جسٹس کی جگہ وزیر اعظم کی جانب سے نامزد وزیر کو شامل کر دیا، جسے درخواست گزاروں نے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
درخواست گزاروں میں ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر)، لوک پریہری اور جیا ٹھاکر شامل ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ یہ قانون انتخابی کمیشن کی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان ہے اور جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
سماعت کے دوران پرشانت بھوشن نے عدالت سے درخواست کی کہ اس اہم کیس کو تفصیل سے سنا جائے کیونکہ یہ معاملہ جمہوریت کی جڑوں سے جڑا ہے۔ جسٹس سوریا کانت نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس کیس کو مکمل تفصیل سے سننا چاہتے ہیں۔ لہٰذا عدالت نے کیس کو 16 اپریل کے لیے درج کر لیا، تاکہ اس روز اسے مناسب وقت کے ساتھ سنا جا سکے۔
قانونی ماہرین کے مطابق، یہ کیس انتخابی عمل کی شفافیت اور غیرجانبداری کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ حکومت کا نیا قانون انتخابی کمیشن کو حکومتی اثر و رسوخ میں لانے کی کوشش ہے، جو انتخابات کی شفافیت کو متاثر کر سکتا ہے۔