محکمہ جی ایس ٹی نے جھارکھنڈ کے جمشید پور اور آدتیہ پوری صنعتی علاقے میں بڑے پیمانے پر چھاپہ ماری کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو کی گئی اس چھاپہ ماری میں 150 کروڑ روپے کے فرضی واڑے کا انکشاف ہوا ہے۔ 8 الگ الگ اداروں پر بیک وقت ہوئی اس کارروائی سے پورے علاقے میں ہنگامہ مچ گیا۔
چھاپہ ماری کے دوران فرضی بلنگ کے ذریعہ سرکاری خزانے کو چونا لگانے والے گروہ کا پتہ چلا۔ اس معاملے میں ملوث وکاس جیسوکا، اس کا بھائی راجیش جیسوکا اور معاون گولو فی الحال فرار ہے۔ جی ایس ٹی کی ٹیم ان لوگوں کی تلاش میں لگ گئی ہے۔ جانچ ابھی جاری ہے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ چوری کی رقم 30 کروڑ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔
جی ایس ٹی محکمہ کے جوائنٹ ڈائریکٹر سارتھک سکسینہ کی ہدایت پر جی ایس ٹی انٹلیجنس محکمہ کے روشن مشرا کی قیادت میں 50 رکنی دستہ نے یہ کارروائی انجام دی۔ ٹیم میں راجیو رنجن، وراج پانڈے سمیت رانچی اور جمشید پور کے کئی افسر شامل تھے۔ تحفظ کے پیش نظر سی آر پی ایف کے جوانوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔
ابتدائی جانچ میں خلاصہ ہوا ہے کہ فرضی کمپنیوں کے نیٹ ورک کے ذریعہ 150 کروڑ روپے کے جی ایس ٹی بلوں کی دھاندلی کی گئی ہے اور اس سے حاصل پیسہ کو اوڈیشہ کی کانوں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ جانچ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ریواہ ریسورٹ میں 150 کروڑ روپے کی سیاہ دولت لگائی گئی۔
چھاپہ ماری کے دوران تین کمپیوٹر، چار لیپ ٹاپ اور چھ موبائل فون ضبط کیے گئے، جن میں دھاندلی سے جڑے اہم ڈیجیٹل ثبوت کے ملنے کے امکانات ہیں۔ جانچ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ دھاندلی گزشتہ تین برسوں سے بلا روک ٹوک چل رہی تھی۔