نئی دہلی :مرکز کی بی جے پی حکومت کے خلاف کسانوں کی ناراضگی کم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے کسانوں نے اپنا جو احتجاجی مارچ ملتوی کر دیا تھا، اسے انہوں نے آخری مرحلے کی ووٹنگ کے دوسرے روز ہی ایک بار پھر شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ سال شمبھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کی قیادت کرنے والے کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے ایک ویڈیو پیغام میں کسانوں سے مارچ کی اپیل کرتے ہوئے 2 جون سے انہیں دوبارہ شمبھو بارڈر پر جمع ہونے کے لیے کہا ہے۔
کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر کے اس اعلان کے بعد سے شمبھو بارڈر پر ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوتی نظر آنے لگی ہے۔ سرون سنگھ پنڈھیر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ 2 جون کو ریاست کے کسان اپنے ٹریکٹروں اور ٹرالیوں کے ساتھ مورچہ کی طرف بڑھیں گے۔ پنڈھیر نے پنجاب کے لوگوں سے اس الیکشن میں نفرت کی دکان بند کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ کسان لیڈر نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہےکہ انہوں نے الیکشن جیتنے کے لیے ملک کے ہندوؤں اور سکھوں کو تقسیم کیا ہے۔ اسی طرح ان لوگوں نے اعلیٰ ذاتوں اور دلتوں کو آپس میں بانٹ دیا ہے۔ کسان لیڈر نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ بی جے پی لیڈروں نے کسان لیڈروں کو انتخابات کے بعد ڈبرو گڑھ جیل بھیجنے کی دھمکیاں دی ہیں۔