پٹنہ: بہار کی نتیش کمار حکومت کو 70877 کروڑ روپے کے اخراجات کا حساب نہ دے پانے پر کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی یا کیگ) کی سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سی اے جی نے اپنی تازہ رپورٹ میں ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کئی محکمے برسوں سے فنڈز استعمال کرنے کے بعد بھی اس کا حساب یعنی یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ جمع نہیں کر رہے، جس سے شفافیت اور مالی نظم و ضبط پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔
یہ رپورٹ مالی سال 2023-24 کے لیے ریاستی اسمبلی میں پیش کی گئی، جس کے مطابق 31 مارچ 2024 تک 49649 یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹز بقایا تھے، جن کی مجموعی رقم 70877.61 کروڑ روپے ہے۔ ان میں سے تقریباً 14452.38 کروڑ روپے کے فنڈز کا تعلق 2016-17 یا اس سے پہلے کی مدت سے ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے طویل مدت سے ان رقوم کا حساب نہیں دیا۔
کیگ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جب تک یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ جمع نہیں ہوتے، تب تک یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ رقم کا استعمال اس مقصد کے لیے ہوا جس کے لیے وہ منظور کی گئی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان فنڈز کے غبن، ضیاع یا غلط استعمال کا خدشہ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن محکموں نے سب سے زیادہ یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ جمع نہیں کیے، ان میں پنچایتی راج محکمہ سرفہرست ہے، جس نے 28154.10 کروڑ روپے کا حساب نہیں دیا۔ اس کے بعد تعلیم محکمہ (12623.67 کروڑ روپے)، شہری ترقی (11065.50 کروڑ روپے)، دیہی ترقی (7800.48 کروڑ روپے) اور محکمہ زراعت (2107.63 کروڑ روپے) شامل ہیں۔
کیگ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران بہار حکومت نے کل 3.26 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا تھا لیکن اس میں سے صرف 2.60 لاکھ کروڑ روپے یعنی 79.92 فیصد ہی خرچ کیے گئے۔ اس کے علاوہ ریاست نے اپنی کل بچت 65512.05 کروڑ روپے میں سے بھی محض 23875.55 کروڑ روپے یعنی 36.44 فیصد ہی مرکزی حکومت کو واپس کیے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ریاست کی مالی ذمہ داریوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 12.34 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ریاست کی مالی حالت پر اضافی دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ اپوزیشن نے اس رپورٹ کو بنیاد بنا کر نتیش حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما نے کہا کہ یہ مالی بدانتظامی کی انتہا ہے اور حکومت کو اس پر جوابدہ ہونا چاہیے۔