کھٹمنڈو: سنگاپور اور ہانگ کانگ کے بعد اب نیپال نے بھی دو مشہور ہندوستانی مسالوں ایورسٹ اور ایم ڈی ایچ کی فروخت، استعمال اور درآمد پر پابندی لگا دی ہے۔ نیپال کے فوڈ ٹیکنالوجی اور کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ نے یہ فیصلہ اس خدشے کے درمیان لیا ہے کہ ان مسالوںمیں کیڑے مار دوا ایتھیلین آکسائیڈ ہو سکتی ہے۔ ان مسالوںمیں ایتھیلین آکسائیڈ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔نیپال کے فوڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان موہن کرشنا مہاراجن نے کہا کہ ایورسٹ اور ایم ڈی ایچ برانڈ کے مسالوں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ان مسالوں کی مارکیٹ میں فروخت پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ یہ قدم اس خبر کے بعد اٹھایا گیا ہے کہ ان مسالوں میں نقصان دہ کیمیکل موجود ہیں۔ ان دونوں برانڈز کے مسالوں میں خطرناک کیمیکلز کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس کی تحقیقاتی رپورٹ آنے تک پابندی برقرار رہے گی۔
واضح ہو کہ ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ مسالوں کے مشہور و معروف برانڈ ہیں اور گھر گھر میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان برانڈز کے مصالحے مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے کئی ممالک کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے مصالحوں کی تحقیقات برطانیہ، نیوزی لینڈ، امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی شروع ہو سکتی ہیں۔برطانیہ کی فوڈ سیفٹی ایجنسی (ایف ایس اے) نے سخت کارروائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہندوستان سے آنے والے تمام مسالوںپر زہریلے کیڑے مار ادویات کی جانچ کو سخت کر رہی ہے، جس میں ایتھیلین آکسائیڈ بھی شامل ہے۔نیوزی لینڈ کے فوڈ سیفٹی ریگولیٹری ڈیپارٹمنٹ کی قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل جینی بشپ نے کہا کہ ’’ایتھیلین آکسائیڈ ایک ایسا کیمیکل ہے، جو انسانوں میں کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ ایم ڈی ایچ اور ایورسٹ کے مصالحے نیوزی لینڈ کے بازاروں میں بھی فروخت ہوتے ہیں۔ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ہانگ کانگ کے بعد سنگاپور کی فوڈ ایجنسی (ایس ایف اے) نے بھی فی الحال ایورسٹ کے فش کری مسالے پر پابندی لگا دی تھی۔ سنگاپور نے ایورسٹ کے فش کری مصالحے کا آرڈر بھی واپس کر دیا ہے۔ ایتھیلین آکسائیڈ مقررہ مقدار سے کہیں زیادہ ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ فی الحال ایتھیلین آکسائیڈ کی کم مقدار سے کوئی خطرہ نہیں تاہم طویل مدتی استعمال سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔