نئی دہلی :ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی گشتہ شب اس وقت شدید ہو گئی جب پاکستان نے جموں و کشمیر سے گجرات تک کم از کم 26 مقامات پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔ تاہم، ہندوستانی افواج کی تیز رفتار اور منظم کارروائیوں کی بدولت کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ پریس بریفنگ میں کرنل صوفیہ قریشی اور وِنگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے پاکستان کے جھوٹے دعووں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے تصاویر اور ٹھوس شواہد پیش کیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اودھم پور، پٹھان کوٹ، بھٹِنڈہ، بھُج اور آدَم پور کے ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ہر جگہ ہندوستانی فضائی دفاعی نظام نے حملے ناکام بنا دیے۔ پنجاب کے ایک ایئربیس پر رات 1:40 بجے ہائی اسپیڈ میزائل داغا گیا، مگر دفاعی نظام نے فوری جواب دے کر اسے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ دریں اثنا، سرسا اور سورت گڑھ جیسے ایئر بیسز کی تازہ تصاویر پیش کی گئیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ مکمل طور پر محفوظ ہیں، جن کی تباہی کا پاکستان نے جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔
کرنل صوفیہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان نہ صرف جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلا رہا ہے بلکہ عام شہریوں کو ڈھال بنا کر عالمی ضمیر کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وِنگ کمانڈر ویومیکا نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ہندوستان کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا، مگر ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
کرنل صوفیہ کے مطابق، پاکستان نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ ہندوستانی ایس-400 نظام ناکارہ ہو چکا ہے اور کئی فضائی اڈے تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایس-400 سمیت دیگر جدید دفاعی نظام نے دشمن کے ہر وار کو فضا میں ہی روک دیا۔ اودھم پور، پٹھان کوٹ، بھُج، بھٹِنڈہ اور آدَم پور میں کیے گئے پاکستانی حملے مکمل طور پر ناکام رہے۔
بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ جوابی کارروائی میں ہندوستان نے ’آپریشن سندور‘ کے تحت راولپنڈی کے نور خان ایئربیس، چکوال کے مرید، شور کوٹ کے رفیقی سمیت کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق، تمام کارروائیاں صرف دہشت گردی کے ٹھکانوں اور فوجی مقامات پر مرکوز تھیں، جبکہ عام شہری علاقوں یا مذہبی مقامات پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے رفیقی، مرید، چک لالہ، رحیم یار خان، سکھر اور چونیاں میں موجود ایئربیسز، ریڈار مراکز اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا۔ خاص طور پر نور خان ایئربیس پر رافیل طیاروں اور جدید ہتھیاروں کے ذریعے کارروائی کی گئی، جس سے یہ اہم ترین ایئر بیس شدید متاثر ہوا۔ شور کوٹ میں قائم رفیقی ایئربیس، جہاں سے پاکستان اپنے ایف-16 طیارے چلاتا ہے، اسے بھی نقصان پہنچا۔