حیدرآباد۔:تلنگانہ میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کا آج سے آغاز ہوچکا ہے۔ سیاست نیوز کی خبر کے مطابق ریاست بھر میں 90 ہزار سے زائد شمار کنندے گھر گھر پہنچ کر خاندان کی تفصیلات حاصل کررہے ہیں جن میں سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی پسماندگی کے علاوہ روزگار میں حصہ داری جیسی تفصیلات شامل ہیں۔ حکومت نے مردم شماری کی بنیاد پر پسماندہ طبقات کے تحفظات کے تعین کا فیصلہ کیا ہے۔ مجالس مقامی کے انتخابات میں بی سی طبقات کے تحفظات طئے کرنے میں مردم شماری سے مدد لی جائے گی۔ اضلاع میں ضلع کلکٹر کی نگرانی میں مردم شماری کی ٹیمیں گھر گھر پہنچ کر طئے شدہ پروفارما کی خانہ پُری کررہی ہیں۔ جملہ 75 سوالات کو سوالنامہ میں شامل کیا گیا جس کے تحت خاندان کے تمام ارکان کی موجودہ صورتحال اور تعلیمی قابلیت کے علاوہ اراضیات اور مکانات کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ حکومت نے 30 نومبر تک مردم شماری کی تکمیل کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ تلنگانہ بی سی کمیشن کو مردم شماری کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ چیف سکریٹری شانتی کماری نے مردم شماری کے مسئلہ پر ضلع کلکٹرس سے ربط قائم کیا اور کسی بھی تاخیر اور نقائص کے بغیر اس مرحلہ کی تکمیل کی ہدایت دی۔ حیدرآباد ، رنگاریڈی اضلاع میں مردم شماری کے کاموں کا ریاستی وزراء پونم پربھاکر اور سریدھر بابو نے رسمی آغاز کیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شمار کنندگان سے تعاون کریں۔ سریدھر بابو نے رنگاریڈی کے انچارج وزیر کی حیثیت سے جبکہ حیدرآباد کے انچارج وزیر پونم پربھاکر نے شمار کنندگان کی ٹیم کو پروفارما حوالے کیا۔ پونم پربھاکر نے بتایا کہ 80 ہزار سے زائد شمار کنندوں کے علاوہ 18 ہزار سپروائزرس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میں سروے کیلئے 18723 شمار کنندے اور 1870 سپروائزرس کا تقرر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں شمار کنندگان کی ٹیموںکو تربیت دی گئی ہے جو گھر گھر جاکر تفصیلات حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 9 نومبر سے اس کام میں تیزی پیدا کی جائے گی۔ 75 سوالات میں 56 سوالات اہم امور سے متعلق ہیں جبکہ 19 ضمنی سوالات ہیں۔ پارٹ I اور پارٹ II کے تحت 8 صفحات پر مشتمل سوالنامہ تیار کیا گیا ہے۔ پارٹI کے تحت ارکان خاندان کی تفصیلات درج کی جائیں گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مردم شماری کے کام میں عہدیداروں سے تعاون کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو سماجی انصاف حاصل ہو۔ میئر حیدرآباد وجیہ لکشمی کے علاوہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے عہدیدار اس موقع پر موجود تھے۔