امپھال: منی پور کے بی جے پی رکن اسمبلی پاؤلینلال ہاؤکپ نے ایک انتہائی حیران کرنے والا بیان دیا ہے۔ کوکی طبقہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی رکن اسمبلی ہاؤکپ کا کہنا ہے کہ ’’منی پور تشدد میں ریاستی حکومت شامل ہے، حکومت کی ملی بھگت کی وجہ سے ہی تشدد نہیں رک رہا۔‘‘ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’ریاست میں جاری نسلی تشدد کو روکا جا سکتا تھا، لیکن ایسا قصداً نہیں کیا گیا۔منی پور میں نسلی تشدد کو لے کر بی جے پی رکن اسمبلی نے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چراچندپور کی سیکوٹ سیٹ سے رکن اسمبلی ہاؤکپ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے طویل مدت تک خاموش رہنے پر کہا کہ 79 دنوں کو بھول جائیے، اتنے بڑے تشدد کے لیے ایک ہفتہ (بولنے کے لیے) بھی بہت زیادہ وقت ہے۔ ہاؤکپ کہتے ہیں کہ خاموش رہنے کا مطلب نظر انداز کرنا ہوتا ہے۔
یہ باتیں ہاؤکپ نے ’نیوز لانڈری‘ کے نامہ نگار شیونارائن راجپوروہت کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہیں۔ ہاؤکپ نے بتایا کہ انھوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی اور وزیر اعظم سے ملنے کا وقت مانگا تھا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں آج بھی جواب کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ انھیں حالات کی سنگینی سے واقف کرا سکوں۔‘‘ ہاؤکپ ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ’’میں یہ مان رہا ہوں کہ امت شاہ وہاں کے حالات کی سنجیدگی کو لے کر وزیر اعظم کو رپورٹ کرنے میں ناکام رہے۔ 79 دنوں کو بھول جائیے، اتنے بڑے تشدد کے لیے ایک ہفتہ بھی بہت ہوتا ہے۔ کئی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ میں اپنے لوگوں کا لیڈر ہونے کے ناطے بہت مایوس ہوں۔
انٹرویو میں بی جے پی رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی کے امریکہ دورے سے پہلے انھوں نے ملاقات کی کوشش کی تھی۔ اب کوکی طبقہ کو لگتا ہے کہ وزیر اعظم کی ترجیحات ہی غلط ہیں۔ ہاؤکپ نے کہا کہ ’’میں وزیر اعظم کے دورۂ امریکہ کی اہمیت کو کم نہیں سمجھ رہا ہے، لیکن جب آپ کے لوگ مارے جا رہے ہیں تو تھوڑا وقت آپ کو دینا چاہیے۔ جب تک انسانی ظلم کے ان واقعات کی ویڈیو سامنے نہیں آئیں گی، تو کیا حکومت کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔
بہرحال، بی جے پی رکن امسبلی ہاؤکپ نے انٹرویو کے دوران منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ پر بھی کئی سوال اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ بیرین سنگھ ریاست کے وزیر داخلہ بھی ہیں۔ 4 مئی کے حادثہ کو ہی دیکھیں تو اس معاملے میں ایف آئی آر درج ہو گئی تھی، لیکن کارروائی نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انھیں حادثہ کے بارے میں 19 جولائی کو پتہ چلا۔ یہ نااہلی نہیں، بلکہ کور اَپ (چھپانے کی کوشش) ہے۔ جب ہاؤکپ سے سوال کیا گیا کہ جب سے منی پور کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، کیا مرکزی حکومت نے کوئی بات چیت کرنے کی کوشش کی ہے؟ تو رکن اسمبلی نے بتایا کہ ’’نہیں، ہم اب بھی اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ آخری بار وزیر اعظم کے امریکہ جانے سے پہلے 10 کوکی اراکین اسمبلی نے ملنے کا وقت مانگا تھا، لیکن اب تک جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔