نئی دہلی : تعلیمی اداروں میں داخلے سے لے کر آدھار کارڈ بنانے تک ہر چیز کی بنیاد اب برتھ سرٹیفکیٹ بننے جا رہی ہے۔ مرکزی حکومت تمام قسم کے مقاصد کے لیے پیدائش کے سرٹیفکیٹ کو ایک دستاویز کے طور پر تسلیم کرے گی۔برتھ سرٹیفکیٹ کو اب تمام قسم کے کاموں کے لیے واحد تصدیقی دستاویز کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، بشمول اسکولوں اور کالجوں میں داخلہ، ڈرائیونگ لائسنس، آدھار کارڈ ، ووٹر کارڈ کے لیے درخواست، شادی کا رجسٹریشن۔ نیا ترمیم شدہ قانون یکم اکتوبر 2023 سے نافذ العمل ہوگا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ مانسون اجلاس میں پیدائش اور موت کے اندراج (ترمیمی) ایکٹ 2023 کو پاس کیا تھا۔رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ (ترمیمی) ایکٹ2023 کی دفعہ 1 ذیلی دفعہ (2) کے ذریعے حاصل اختیارات کے استعمال میں، مرکزی حکومت یکم اکتوبر 2023 سے اسے نافذ کر رہی ہے،‘مرکزی وزارت داخلہ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ (ترمیمی) ایکٹ 2023 ایکٹ کے نافذ ہونے کی تاریخ کو یا اس کے بعد پیدائش کے سرٹیفکیٹ کو تاریخ اور جائے پیدائش ثابت کرنے کے لیے ایک دستاویز کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تعلیمی اداروں، ڈرائیونگ لائسنس، ووٹر کارڈ، شادی کے رجسٹریشن، مرکزی یا ریاستی حکومت یا لوکل باڈی یا پبلک سیکٹر باڈی یا مرکزی ریاستی حکومتوں کے ماتحت کسی بھی قانونی یا خود مختار ادارے میں ملازمت کے لیے بھی پیدائش کا دستاویز پیش کیا جا سکتا ہے۔
اس ایکٹ کے تحت، رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو رجسٹرڈ پیدائش اور اموات کے قومی ڈیٹا بیس کو برقرار رکھنے کا اختیار حاصل ہے۔ چیف رجسٹرار (ریاستوں کی طرف سے مقرر کردہ)، رجسٹرار (مقامی علاقوں میں ریاستوں کے ذریعہ مقرر کردہ) قومی ڈیٹا بیس کے ساتھ پیدائش اور موت کے اعداد و شمار کا اشتراک کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ہر ریاست کو ریاستی سطح پر اس طرح کے ڈیٹا بیس کو برقرار رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔