نئی دہلی :عالمی شہرت یافتہ شخصیت اور سلبھ انٹرنیشنل کے بانی بندیشور پاٹھک کی طبیعت اچانک 15 اگست کو بگڑی اور پھر علاج کے دوران ایمس اسپتال میں ان کا انتقال ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے دہلی واقع مرکزی دفتر میں وہ یومِ آزادی کے پیش نظر پرچم کشائی تقریب میں شامل ہوئے اور پرچم کشائی کے بعد اچانک ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ انھیں فوری طور پر ایمس میں داخل کرایا گیا جہاں علاج کے دوران ان کی موت واقع ہو گئی۔موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ 16 اگست (بدھ) کی صبح 7 بجے سلبھ میوزیم میں ان کا جسد خاکی رکھا جائے گا جہاں عام لوگ ان کا آخری بار دیدار کر پائیں گے۔ بدھ کے روز 12 بجے ان کا آخری سفر شروع ہوگا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں کے موجود رہنے کی قوی امید ہے۔
واضح رہے کہ بندیشور پاٹھک کی شناخت ایک بڑے سماجی مصلح کی رہی ہے۔ انھوں نے ذیلی طبقے کے لوگوں کے لیے اپنی پوری زندگی قربان کر دی۔ سماجی کارکن رہے بندیشور پاٹھک نے ہاتھ سے غلاظت اٹھانے والی رسم کے خلاف بڑے پیمانے پر لڑائی لڑی۔ اس نظریہ سے دیکھا جائے تو ’سلبھ‘ نے ایک اینوویٹو ڈیزائن کی بنیاد پر تقریباً 1.3 ملین گھریلو بیت الخلاء اور 54 ملین سرکاری بیت الخلاء کی تعمیر کی ہے۔ بیت الخلاء کی تعمیر کے علاوہ سلبھ انٹرنیشنل نے انسانی غلاظت کی مینوئل کلیننگ کو ختم کرنے کے لیے ایک تحریک کی قیادت کی۔
قابل ذکر ہے کہ بندیشور پاٹھک کی قیادت میں سلبھ انٹرنیشنل تنظیم کی ملکیت 275 کروڑ روپے سے زیادہ کی ہو گئی تھی۔ اس تنظیم میں 60 ہزار معاون رکن ان کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے ہندوستان کے سماجی پیرامڈ میں سب سے نچلے پائیدان پر کام کرنے والے لوگوں کی زندگی کو بدل دیا۔2003 میں بندیشور پاٹھک نے راجستھان کے الور میں ایک ووکیشنل سنٹر قائم کیا، جہاں خواتین کو سلائی، کشیدہ کاری، فوڈ پروسیسنگ اور بیوٹیشین کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ جولائی 2011 میں کبھی اچھوت تصور کیے جانے والے طبقہ کی 200 خواتین کو بندیشور پاٹھک نے اپنے ساتھ کاشی وشوناتھ مندر (کے وی ٹی) میں پوجا کروائی تھی۔ وہاں انھوں نے برہمنوں اور دیگر اعلیٰ ذات کے لوگوں کے ساتھ کھانا بھی کھایا تھا۔ انھوں نے ایک انسانی فضلات پر مبنی بایو گیس پلانٹ بھی تیار کیا ہے جو ہیٹنگ، کھانا پکانے اور بجلی کے لیے بایو گیس پیدا کرتا ہے۔