نئی دہلی: پتنجلی کے اپنی دواؤں کو الوپیتھک اور انگریزی دواؤں سے بہتر قرار دینے والے اشتہارات سے متعلق معاملہ میں سپریم کورٹ نے پتنجلی کے مالک بابا رام دیو اور کمپنی کے ایم ڈی آچاریہ بال کرشن کی سرزنش کی اور کہا کہ عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہونے کے باوجود انہوں نے پریس کانفرنس کر کے گمراہ کن دعوے اور قانون کی خلاف ورزی کیوں کی؟ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ معافی مانگنے کا طریقہ قابل قبول نہیں ہے اور نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔
پتنجلی آیوروید کے گمراہ کن اشتہارات معاملے میں بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن منگل کو سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس ہما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں دونوں کا بیان حلفی کہاں ہے؟ اس پر رام دیو کے وکیل نے کہا کہ دونوں نے معافی مانگ لی ہے اور دونوں عدالت میں موجود ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ یہ عدالتی کارروائی ہے! اس کو ہلکے سے نہیں لیا جا سکتا۔ ’ہم آپ کی معافی قبول نہیں کر سکتے۔
سپریم کورٹ نے کہا، ’’21 نومبر کے عدالتی حکم کے باوجود رام دیو، بال کرشن اور پتنجلی نے اگلے دن پریس کانفرنس کی۔ محض معذرت کافی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی تھی اور پتنجلی کا اشتہار چھپ رہا تھا۔ آپ دو ماہ بعد عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔عدالت نے کہا کہ آپ نے ایکٹ کی خلاف ورزی کیسے کی؟ آپ نے عدالت میں انڈرٹیکنگ دینے کے بعد بھی قانون کی خلاف ورزی کی۔ آپ نتائج کے لیے تیار ہو جائیں۔