نئی دہلی :فی الحال اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا‘ (سیمی) پر سے پابندی ہٹنے کی امید نہیں ہے ،ابھی اور دیر لگے گی ۔تنظیم پر سے پابندی ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے، لیکن آج سپریم کورٹ نے اس معاملے میں داخل کسی بھی عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ عرضی دہندہ سے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ابھی آئینی بنچ میں آرٹیکل 370 پر سماعت شروع ہو رہی ہے، جب اس پر سماعت ختم ہو جائے تو ان سب پر غور کیا جائے گا۔
جسٹس ایس کے کول اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ کو آج عرضی دہندہ کے وکیل نے بتایا کہ معاملہ 18 جنوری کو سماعت کے لیے آیا تھا اور تب سے اس کی لسٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ وکیل کے اس بیان کے بعد بنچ نے واضح لفظوں میں سیمی پر لگی پابندی کے خلاف داخل عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔
قابل ذکر یہ ہے کہ سیمی کو لے کر مرکزی حکومت پہلے سے ہی مستعد ہے۔ مرکزی حکومت نے پہلے ہی سپریم کورٹ کو بتا دیا تھا کہ سیمی کا اصل مقصد ہندوستان میں اسلامی حکومت قائم کرنا ہے، جس کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔ مرکزی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ممنوعہ تنظیم کے کارکنان اب بھی تباہناک سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ملک کی سالمیت اور علاقائی اتحاد کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
دراصل مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں بتایا تھا کہ تنظیم کے کارکنان دیگر ممالک میں واقع اپنے ساتھیوں اور آقاؤں کے ساتھ مستقل رابطہ میں ہیں اور وہ ہندوستان میں امن و خیر سگالی کو رخنہ انداز کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ سیمی کا مقصد اسلام کی تبلیغ اور جہاد کے لیے طلبا و نوجوانوں کی حمایت حاصل کرنا ہے۔