نئی دہلی :پاکستانی شہری اور مشہور صوفی سَنت حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر شاہ مسعود احمدکی جسد خاکی کو ہندوستان لاکر دفن کرنے کی عرضی سپریم کورٹ نےآج خارج کر دی۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ کوئی بھی کسی غیر ملکی باشندہ کی لاش کو ہندوستان منتقل کرنے کے اختیار کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ بنچ نے اس عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہآپ کیسے امید کر سکتے ہیں کہ حکومت ہند ا یک پاکستانی شہری کو ہندوستان میں دفن کرنےکی اجازت دے گی۔واضح ہو کہ حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر شاہ مسعود احمد کا انتقال 2022 میں بنگلہ دیش میں ہو ا تھااور وہیں انہیں دفن کردیا گیا۔ لیکن اتر پردیش کی ایک درگاہ انتظامیہ ان کی جسد خاکی کو ہندوستان منگوانا چاہتی تھی تاکہ یہاں ان کی تدفین یہاں کی جا سکے کیونہ بڑی تعداد میں حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر کے مرید ہندوستان میں موجود ہیں ۔
عرضی دہندہ درگاہ حضرت ملا سید کی طرف سے پیش وکیل نے کہا کہ وہ اس فکر کو سمجھتے ہیں، لیکن آج پاکستان مین ان کا کوئی کنبہ نہیں ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اتر پردیش کے پریاگ راج واقع درگاہ میں وہ سجادہ نشیں تھے۔ وکیل نے صوفی حضرت شاہ محمد عبدالمقتدر کے جسد خاکی کو ہندوستان لانے کے لیے یونین آف انڈیا سے ہدایت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پیدائش پریاگ راج میں ہوئی تھی اور پھر بعد میں وہ پاکستان چلے گئے تھے۔ انھیں 1992 میں پاکستانی شہریت مل گئی تھی، لیکن اب وہاں ان کی کوئی فیملی بھی نہیں ہے۔وکیل کی پوری بات سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ اگر وہ ہندوستانی شہری ہوتے تو حکومت سے ان کے جسد خاکی کو واپس لانے کی کوشش کرنے کہہ سکتے تھے، لیکن کسی غیر ملکی شہری کی دفن لاش کو دوسرے ملک سے نکال کر ہندوستان لانے کا مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔