کانگریس نے بہار کی تعلیم اور لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو لے کر این ڈی اے حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ کانگریس لیڈر کنہیا کمار نے کہا کہ بہار میں ’اندھیر نگری چوپٹ راجا‘ والی حالت ہے۔ جہاں ایک طرف پرنسپلز کی تقرری لاٹری کے ذریعہ ہو رہی ہے، وہیں دوسری جانب مجرموں کا حوصلہ اس قدر بلند ہو گیا ہے کہ آئے دن گولی باری کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
اندرا بھون میں واقع کانگریس ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن اور این ایس یو آئی کے انچارج کنہیا کمار نے بہار میں لاٹری کے ذریعہ کالج پرنسپلز کی تقرری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ تعلیمی نظام کا مذاق ہے۔ جب ویمنس کالجز میں بھی مردوں کو پرنسپلز مقرر کیا جا رہا ہے تو یہ عمل صاف طور پر ظاہر کرتا ہے کہ حکومت اپنی مرضی سے اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر کام کر رہی ہے۔
کانگریس لیڈر کنہیا کمار کا کہنا ہے کہ بہار کی یونیورسٹیاں بدعنوانی اور بھتہ خوری کا اڈہ بن چکی ہیں۔ طلبا سے ڈگری کے نام پر پیسہ وصول کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں پورے ملک میں گریجویشن 3 سال میں ہوتا ہے وہیں بہار میں 5 سال لگ رہے ہیں۔ 4 کمروں والے کالجز میں 40-30 ہزار طلبہ کا داخلہ ہو چکا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ پیسہ دے کر ڈگریاں لی جا رہی ہیں۔ کالجز میں نہ ہاسٹل ہے، نہ لائبریری ہے اور نہ ہی لیبارٹریز ہیں، باقاعدہ کلاسز بھی نہیں چلتیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال کا مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی چھت گر رہی ہے، مریضوں کو چوہے کاٹ رہے ہیں اور عمارت میں پانی جمع رہتا ہے۔