پٹنہ :مجلس مشاورت قائدین کو عوام سے جوڑنے کی ایک کوشش، ملی تشخص، ملی وقار اور ملی حقوق کے حصولیابی کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور وفاق، اتحاد میں یقین رکھتی ہے۔یہ بات آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، بہار کے زیر اہتمام آل بہار کانفرنس میں بہار کے ریاستی صدر ڈاکٹر سید ابو ذر کمال الدین نے کہی۔آج جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے کہاکہ ملت میں جو بھی بڑی بڑی جماعتیں ہیں، ادارے ہیں ان سب کو جوڑکر ایک ایسی قوت بنانے کی ضرورت ہے جس کا وژن ہماری سیاسی اور سماجی زندگی میں محسوس کیا جائے اور جس کی رائے، مشورے اور ضروریات کو کوئی کوئی نظر انداز نہیں کرسکے۔ اس کیلئے مشاورت نے پرانی بنیاد پر ایک نئی عمارت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نومبر کے مہینے میں 15 نومبر سے 30 نومبر تک فرقہ وارانہ خیرسگالی کی غرض سے ایک پندرہ روزہ مہم نیبر ہڈ مہم برائے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے نام سے مشاورت کے بینر تلے پورے بہار میں شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ ہم جس محلہ، وارڈ، بستی،پنچایت، بلاک شہر اور ضلع میں رہتے ہیں وہاں ہمارے پڑوس میں جو غیر مسلم آبادی ہے اس سے رابطہ پیدا کرکے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور خیر سگالی کا ایک ماحول بنائیں۔
انہوں نے مزید بتا یا کہ مشاورت، بہار کا پہلا ایجنڈا ملت کے جان و مال کا تحفظ، ان کے شہری حقوق کی حٖفاظت، ان کو خوف و ہراس کے ماحول سے باہر نکالنا۔ ان کے اندر ہمت اور حوصلے کی بحالی، انکی ریلیف و بازآباد کاری ہے۔دوسرے ایجنڈا انکی تعلیم، معاش، صحت، روزگار اور زبان و تہذیب اور ملی اداروں کا تحفظ ہے۔ تیسرا ایجنڈا ملت کی صحیح سیاسی تربیت، اپنے ووٹ کی قوت کو پہنچاننا، ووٹر لسٹ میں اپنے نام کا اندراج یقینی بنانا اور اس کے لئےمحلہ اور وارڈ کی سطح پر مہم چلانا اور الیکشن کے وقت اپنے حق رائے دہندگی کا سوچ سمجھ کر استعمال کرنا ہے۔ چوتھا یجنڈا آپسی بھائی چارے کو مضبوط کرنا، ملت میں انتشار اور افتراق کو کم کرنا، ایک دوسرے سے ربط ضبط بڑھانا، اور اپنے آپسی مسائل کو باہم بیٹھ کر حلا کرنا۔ ہمیں دوسروں کے ہاتھ کا کھلونابننے سے ہر حال میں بچنا ہے۔ پانچواں ایجنڈا اپنی خواتین کی تعلیم اور تربیت پر زور دینا اور ان کو ہر طرح سے طاقتوربنانا۔ خواتین کی حصہ داری کے بغیر ملت کا کام ادھورا رہے گا۔ چھٹا ایجنڈا سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ یہ کا م وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمارے لئے یہ خوشی اور قدرے اطمینان کی بات ہے حکومت بہار اس معاملہ میں حساس ہے اور اس نے بہت حد تک انتظامی سطح پر حالات کو بگڑنے سے روکا ہے اور ایسی مستعدی آگے بھی برقرار رہنی چاہیئے۔