نئی دہلی : گیانواپی تنازع کے سروے پر سے روک ہٹانے سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف مسلم فریق نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔ مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ۔ اس عرضی کا تذکرہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کے سامنے کیا گیا، جنہوں نے کہا کہ وہ اس پر غور کریں گے اور سماعت کی تاریخ مقرر کریں گے۔ مسلم فریق کی اپیل کے بعد اب شاید کل سروے شروع نہیں ہوپائے گا۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ڈی ایم نے کہا تھا کہ جمعہ کو سروے کی کارروائی شروع ہوگی ۔
قابل ذکر ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے گیانواپی مسجد کے اے ایس آئی کے سروے کے خلاف مسجد انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست پر جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس پرتینکر دیواکر کی بنچ نے وارانسی ضلع عدالت کے اے ایس آئی سروے کے حکم کو نافذ کردیا تھا۔ بتادیں کہ 27 جولائی کو سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
فیصلے کے بعد ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے میڈیا کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کو لاگو کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اے ایس آئی کی جانب سے حلف نامہ داخل کیا ہے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ اے ایس آئی کے بیان حلفی پر شک کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔